پی ٹی آئی کا احتجاج: انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی ذمہ دار پشاور انتظامیہ انتظامات پر مامور


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 10 مارچ کو پشاور میں بھی عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور نتائج میں ردوبدل کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا جاچکا ہے، جس کے لیے ضلعی انتظامیہ نے انتظامات کرتے ہوئے انتظامی اور پولیس افسروں پر مشتمل 5 رکنی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔
کمشنر آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق کمیٹی میں اے سی سٹی، ایس پی سیکیورٹی، پی ڈی اے اور دیگر اداروں کے نمائندے شامل ہیں، جو انتظامات اور سیکیورٹی کا مکمل جائزہ لیتے ہوئے انتظامات کو یقینی بنائے گی۔
پہلے کارنر میٹنگ کی اجازت بھی نہیں، اب انتظامات؟
8 فروری کے عام انتخابات سے پہلے تحریک انصاف خیبر پختونخوا میں شدید مشکلات سے دوچار تھی، الیکشن کے لیے انتخابی مہم میں بھی متعدد رکاوٹوں کا سامنا تھا، لیکن اب پارٹی کے برسر اقتدار آنے کے بعد وہی انتظامیہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے لیے راہ ہموار کر رہی ہے۔
تحریک انصاف پشاور کے صدر شیر علی ارباب نے بتایا کہ تحریک انصاف پشاور کے رنگ روڈ کبوتر چوک پر احتجاج کرے گی، اس ضمن میں انتظامیہ کو آگاہ کردیا گیا ہے، جو اس سلسلہ میں ضروری اقدامات کر رہی ہے، احتجاجی جلسے کے لیے پولیس مکمل سکیورٹی فراہم کرے گی۔
’اب حالات بدل گئے ہیں، حکومت میں آنے کے بعد ان کے خلاف سرگرم انتظامیہ اور پولیس اب مکمل تعاون کر رہی ہے، یہ طاقت اور اختیار کی بات ہے، اب ہماری حکومت ہے، سرکاری حکام غلط کام نہیں کر سکتے، وہ کام کریں گے جو جس کی انہیں ہماری صوبائی حکومت ہدایت دے گی۔‘
شیر علی ارباب کے مطابق عام انتخابات سے پہلے انتظامی افسروں کو ہدایات کہیں اور سے ملتی تھیں لیکن اب انہیں ہدایت پی ٹی آئی کی حکومت دے رہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ان حکومت کسی کو شرمندہ کرنے یا کسی کے خلاف انتقامی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتی۔ ’جو افسر ہمیں کارنر میٹنگ کی اجازت نہیں دے رہے تھے، جو ہمارا قانونی حق تھا، وہی اب تمام انتظامات کر رہے ہیں۔‘
پرامن احتجاجی جلسہ ہو گا
پی ٹی آئی رہنما شیر علی ارباب کے مطابق ان کی جماعت اتوار کو پرامن احتجاج کرے گی، جس میں بڑی تعداد میں کارکنان شریک ہوں گے اور صوبائی قائدین خطاب کریں گے۔ ’ہم دھاندلی کے خلاف پرامن احتجاج کرتے ہوئے اپنا حق مانگ رہے ہیں۔‘
اس یکسر تبدیلی سے دوچار صورتحال کا تجزیہ کرتے ہوئے صحافی عارف حیات کا کہنا تھا کہ 8 فروری کے بعد سے خیبر پختونخوا میں صورت حال مختلف ہے اور اب صوبہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے لیے محفوظ ہے، جہاں گرفتاری کا کوئی ڈر یا خطرہ نہیں ہے، اور اکثر روپوش رہنما بھی منظر عام پر آگئے ہیں۔
عارف حیات کے مطابق الیکشن مہم کے لیے جلسے اور کارنر میٹنگز کے انعقاد کے لیے پی ٹی آئی ہائیکورٹ گئی تھی لیکن پھر بھی رکاوٹیں دور نہیں ہوسکی تھیں، پولیس مسلسل تنگ کرتی رہی لیکن اب وہی پولیس محافظ بن گئی ہے۔
’ڈی سی پشاور کے خلاف پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ انھوں نے نتائج کو تبدیل کیا، تیمور جھگڑا اور دیگر امیدواروں کو ہرا گیا اور اس کے خلاف اتوار کو احتجاج ہے جس کے لیے تمام انتظامات ضلعی انتظامیہ ہی کررہی ہے۔‘
عارف حیات سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی نئی حکومت بڑے پیمانے پر افسروں کے تبادلے کرنے جا رہی ہے اور موجودہ افسروں کو اس ضمن میں سخت پریشانی لاحق ہے، انہوں نے پی ٹی آئی کی جانب سے انتقامی کارروائی نہ کرنے کی بات سے بھی اختلاف کیا۔
’نئی صوبائی حکومت انتظامی افسروں کے خلاف یقیناً کارروائی کرے گی، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور خود بھی سخت غصہ میں ہیں، زیادہ تر افسروں کو عہدوں سے ہٹایا جائے گا اور نئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، اس ضمن میں فہرست بھی تیار ہے۔‘