’ایک زرداری ن لیگ پر بھاری‘، پارلیمنٹ ہاؤس میں آج دن بھر کیا ہوتا رہا؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)قومی اسمبلی میں ہفتے کا روز صدر کے انتخابات کا دن تھا۔ ایوان میں آج کے دن کی شروعات سنی اتحاد کونسل کے احتجاج سے ہوئی، جس میں حکومت مخالف نعروں کے ساتھ عمران خان زندہ آباد اور عمران خان کے حق میں دیگر نعرے بھی لگائے گئے، اس کے بعد پولنگ کا عمل تقریباً 10 بج کر 11 منٹ پر شروع ہوا۔
صدارتی انتخابات کے پر ماحول انتہائی پُرسکون تھا، یوں لگ رہا تھا جیسے اپوزیشن احتجاج کر کے تھک چکی ہے۔ پولنگ کے دوران پی ٹی آئی کا کوئی رہنما آتا اور پی ٹی آئی اراکین کے جوش و ولولہ کو نعرے لگا کر جگانے کی کوشش کرتا، ایوان آج بہت سونا تھا، وی آئی پی گیلریز سے لے کر میڈیا گیلری تک تقریباً لوگ نہ ہونے کے برابر تھے۔ جس کی وجہ سے ایوان کی رونقیں مدھم تھیں۔
ارکان اسمبلی یوں ایوان میں گروپس کی صورت میں گفتگو کر رہے تھے جیسے کسی پارٹی میں آئے ہوئے ہوں۔
ووٹنگ کے دوران پریذائیڈنگ آفیسر ارکان پر سختی کرتے یہ کہتے ہوئے بھی نظر آئے کہ ووٹ ڈالتے ہوئے ہرگز کسی کی تصویر نہیں بنا سکتے۔
آصف علی زرداری ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد دونوں بیٹیوں آصفہ اور بختاور بھٹو سے گلے ملے، اور وہ لمحہ جذبات سے بھرپور تھا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف ایوان میں وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ تشریف لائے۔ اور ان کی آمد پر ایوان میں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے چور چور اور مینڈیٹ چور کے نعرے لگائے گئے۔ جبکہ لیگی اراکین کی جانب سے شیر، شیر اور گھڑی چور کے جوابی نعرے لگائے گئے۔
نواز شریف کی آمد سے یوں محسوس ہوا کہ جیسے صبح سے سوئی ہوئی سنی اتحاد کونسل نیند سے بیدار ہو چکی ہو۔ کیونکہ اس کے بعد سنی اتحاد کونسل ڈیسک بجا کر احتجاج کرتے ہوئے بھی نظر آئی۔ اور بھرپور نعرہ بازی بھی کی جاتی رہی۔ اس کے کچھ دیر بعد ہی سنی اتحاد کونسل کے اراکین اور لیگی اراکین کے درمیان نعروں کا تبادلہ شروع ہوا جو کچھ دیر بھرپور جوش کے ساتھ چلتا رہا۔ جس میں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے پریذائیڈنگ آفیسر کو یہ کہتے سنا گیا کہ جعلی اور مینڈیٹ چور خواتین کو باہر نکالیں۔
سونے ایوان میں سب سے زیادہ دلچسپ لمحہ وہ تھا جب سنی اتحاد کونسل کی جانب سے زرداری کو سیلوٹ پیش کیا گیا، سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی جانب سے یہ کہا جاتا رہا کہ ’ایک زرداری واقعی سب پر بھاری ہے، ایک زرداری ن لیگ پر بھاری، زرداری نے ن لیگ کو گھسیٹا‘۔
ایک مزید دلچسپ بات یہ بھی تھی کہ اس بار حکومتی اراکین خصوصاً لیگی اراکین عمران خان کے نعروں پر ’گھڑی چور‘ کہہ کر بلکل اسی طرح جواب دیتے نظر آئے، جیسے وزیراعظم کے انتخابات کے دوران جب کوئی لیگی شیر کا نعرہ لگاتا تو سنی اتحاد کونسل کی جانب سے ’مینڈیٹ چور‘ کا نعرے لگتے تھے۔
سنیچر کے دن ایوان کا ماحول کسی ’گٹ ٹو گیدر‘ سے کم نہیں تھا، سنی اتحاد کونسل، لیگی اور پیپلز پارٹی کی خواتین کے فوٹو شوٹ بھی خوب چلتے رہے۔
نماز ظہر کے وقفے کے دوران لیگی اور پیپلز پارٹی کی خواتین کی خوش گپیوں کی خوب محفل جمی، دیکھنے میں یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے محلے کی خواتین بہت عرصے بعد ملی ہوں۔
شائستہ پرویز، نزہت صادق، شزا فاطمہ، جویریہ ظفر، شزرا منصب، آسیہ ناز تنولی، زیب جعفر کی آپس میں کراچی کے معروف میک اپ آرٹسٹ کے کپڑے، جیولری اور میک اپ کے حوالے سے باتیں، اس کے علاوہ شائستہ پرویز نے جویریہ ظفر کو دعوت پر نہ بلانے کا مشورہ دیا۔ باقی تمام خواتین بھی کھانے اور دعوتوں کی پلاننگ پر قہقہے لگاتی رہیں۔
4 بجنے میں 5 منٹ پہلے یعنی پولنگ کا عمل ختم ہونے سے 5 منٹ قبل پریذائیڈنگ آفیسر کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ 5 منٹ باقی ہیں اگر کوئی ووٹر رہتا ہے تو وہ اپنا ووٹ جلدی سے کاسٹ کر دے، ورنہ 4 بجے کے بعد دروازے بند کر دیے جائیں گے۔ جس کے بعد 4 بج کر ایک منٹ پر پریذائیڈنگ آفیسر کی جانب سے پولنگ کے اختتامی وقت کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا کہ پولنگ کا وقت ختم ہو چکا ہے۔ اس لیے اب کوئی ووٹ کاسٹ نہیں کر سکتا، لہٰذا ایوان کے دروازے بند کر دیے جائیں۔
سنی اتحاد کونسل کے ملک عمر فاروق پورا دن ہی ایوان میں مسکراہٹیں بکھیرتے رہے۔ کبھی بلاول سے مخاطب ہو کر یہ کہتے نظر آئے کہ بلاول کو ن لیگ کو سڑکوں پر گھسیٹنے پر مبارکباد دیتا ہوں، تو کبھی یہ کہتے رہے کہ قادر پٹیل نے ایوان قائد کی سیٹ پر قبضہ کر لیا۔ پھر کہا ن لیگ کو بکسے میں بند کر دیا گیا ہے۔
ووٹوں کی گنتی کے وقت سنی اتحاد کونسل کی جانب سے ن لیگ کے خلاف ایک بار پھر سے بھرپور نعرے بازی کی جاتی رہی۔