راولپنڈی جیل، دانتوں کے مرض میں مبتلا دوسرے سابق وزیراعظم
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)دنیا کی معروف شخصیات کو مختلف الزامات کی پاداش میں جیل کی اسیری کے دوران مختلف نوعیت کی بیماریوں کا سامنا رہا ہے جن کی فہرست بہت طویل ہے بھٹو کے بعدعمران کو بھی دانتوں کی تکلیف کاعارضہ لاحق،دونوں کا جیل میں ذاتی معالجین سے معائنہ کرانے کا مطالبہ کیا ہے جیل سپرنٹنڈنٹ رفیع الدین کا اپنی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ پھانسی سے پہلے بھٹو کے دانت اور مسوڑھے خراب ہوچکے تھے پاکستان کے حوالے سے سابق وزیر اعظم عمران خان جو توشہ خانہ کیس میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں، اطلاعات کے مطابق وہ بھی دانتوں کی تکلیف کے عارضے میں مبتلا ہیں اور گزشتہ روز عدالت کے حکم پر جیل میں انکی ذاتی معالج (ڈینٹسٹ) ثمینہ نیازی نے انکے دانتوں کا مکمل معائنہ کیا اس موقع پر سرکاری ڈاکٹروں کی ٹیم وہاں موجود تھی تاہم پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کا باضابطہ علاج جیل میں ہوگا یا ہسپتال میں، اسکا حتمی فیصلہ انکی بہن علیمہ خان کریں گی، جیل کے باہر انکے ایک وکیل نے بتایا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے دانتوں میں تکلیف کے باعث نیب عدالت سے میڈیکل چیک اپ کیلئے اجازت لی تھی اور انکے دانتوں کا معائنہ عدالتی احکامات کی روشنی میں کیا گیا جبکہ بانی پی ٹی آئی نے اپنی صحت کے متعلق بات کرنے کا اختیار اپنی ہمشیرہ علیمہ خان کو دیا ہے انکی ذاتی معالجہ معائنے کی رپورٹ علیمہ خان کو پیش کرینگی، پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین دوسرے وزیراعظم ہیں جو اسیری کےدوران دانتوں کے مرض میں مبتلا ہوئے ان سے قبل پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو جنہیں نواب محمد احمد خان قصوری کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں قائم مقدمے کاسامنا تھا وہ بھی دانتوں کی تکلیف کے عارضے میں مبتلا تھے درد کی شدید اذیت کے باوجود وہ سرکاری ڈاکٹرز سے علاج کرانے کے حق میں نہیں تھے اور نہ ہی مطمئن ، بھٹو مسلسل مطالبہ کر رہے تھے کہ انکے دیرینہ دوست ڈاکٹر ظفر نیازی جو ماہر ڈینٹسٹ بھی ہیں انہیں میرے دانتوں کے علاج کیلئے بلایا جائے اسوقت بھٹو صاحب کے دانت اور مسوڑھے جب ہلکی غذا کھانے کے قابل بھی نہ رہے تو ڈاکٹر ظفر نیازی کو جیل لایا گیا اور تین سے زیادہ سرکاری افراد کی موجودگی میں انکے دانتوں کا معائنہ کیااسوقت مارشل لا انتظامیہ کی جانب سے راولپنڈی سنٹرل جیل میں سپیشل سکیورٹی انچارج کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے کرنل رفیع الدین اپنی کتاب بھٹو کے آخری323دن میں اس حوالے سے لکھتے ہیں بھٹو صاحب کے مسوڑھے اور دانت اکثر انہیں تکلیف سے دو چار رکھتے، جب مسوڑھے زیادہ سوج جاتے خون رسنا شروع ہو جاتا تو وہ لسٹرین کےغرارے کرتے اس مقصد کیلئے لسٹرین کی بوتلوں کا ذخیرہ انکے پاس موجود ہو تا تھا کرنل رفیع الدین کے مطابق پھانسی دیئے جانے تک ان کے مسوڑھے اور دانتوں کی حالت انتہائی ابتر ہوچکی تھی۔