اسکولوں میں ب فارم اور برتھ سرٹیفکیٹ کی شرط غریبوں کے بچوں کو تعلیم سے محروم رکھنا ہے، پشتونخوا میپ
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پشتون بلوچ مشترکہ صوبے کے تعلیمی نظام کو تباہی وبربادی کے دہانے پر پہنچانے کے ذمہ دار نااہل حکومتوں کے غیر آئینی تعلیم دشمن اقدامات ہیں ۔ پرائمری تعلیم کو مفت عام اور لازمی قرار دینے کی بجائے ب فارم اور برتھ سرٹیفکیٹ کی غیر آئینی وغیر قانونی ناقابل عمل شرط رکھ کر غریب عوام کے بچوں کو سرکاری سکولوں سے دور رکھنے اور تعلیم نظام کو ایک سازش کے تحت برباد کرنے کا منصوبہ ہے جو کہ قابل افسوس اور قابل مذمت ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پہلے سے پسماندہ غریب صوبے کے غریب عوام اپنے بچوں کو سکولوں میں داخل کرانے کی بجائے محنت مزدوری میں لگادیتے ہیں ۔ پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے تعلیمی مہم ہر بچہ سکول میں ، ہر اُستاد کلا س میں اور ہر گاﺅں میں سکول چاہیے کے تعلیمی آگاہی مہم کے نتیجے میں جو لوگ اپنے پانچ سالہ بچوں کو سکول لے جاتے ہیں تو اُنہیں نادرا آفس سے ب فارم اور برتھ سرٹیفکیٹ لانے کا کہا جاتا ہے اور یہ دونوں چیزیں بنانے کیلئے نادرا دفاتر کے ناقص سسٹم میں غریب عوام کو ذلتوں کا سامناکرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے وہ بیزار ہو کر بچوں کو سکول میں داخلہ دینے اور علم کے زیور سے محروم کردیتے ہیں ۔بیان میں محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سکول داخلے کے وقت ب فارم ، برتھ سرٹیفکیٹ جیسے شرائط کو ختم کرے تاکہ ہزاروں بچے نئے تعلیمی سال کے موقع پر تعلیم کے حق علم کے زیور سے محروم نہ ہو ں۔ بیان میں کہا گیا کہ پرائمری سے لیکر اعلیٰ تعلیم تک صوبے میں تعلیمی نظام کی بہتری کیلئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے گزشتہ تین مہینوں سے صوبے کے سب سے بڑے علمی درسگاہ کوئٹہ یونیورسٹی کے اساتذہ ، ملازمین کی تنخواہیں ادا نہیں کی گئی جس کے باعث مسلسل ملازمین ان کے بچے مسائل ومشکلات سے دوچار ہیں ۔ یہ سلسلہ اب سے بلکہ 2018سے کے بعد سے شروع ہوا ہے یونیورسٹی مسلسل بحرانوں سے دوچا ر ہے اور اساتذہ ، ملازمین کی تنخواہیں موجود نہیں ، ساتھ ہی تمام بوجھ غریب طلباءپر ڈال دیا گیا ہے ہر سال ہزاروں روپے فیسوں میں اضافے نے سینکڑوں طلباءکو مزیدآگے تعلیم جاری رکھنے سے محروم کردیا ہے ۔ دنیا میں جہاں تعلیم مفت دینے کیلئے اقدامات اور طلباءوطالبات کو سہولیات دی جاتی ہیں اس کے برعکس یہاں ہمارے طلباءوطالبات کو سہولیات تو دور کنار فیسوں میں بے تحاشہ اضافوں کے باعث تعلیم سے ہی دور کیا جارہا ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اساتذہ اور ملازمین کو تنخواہیں نہ دینا صوبے کے عوام ، طلباءکے ساتھ زیادتی اور تعلیم دشمنی پرمبنی اقدام ہے جس کی پشتونخواملی عوامی پارٹی بھرپور مذمت کرتی ہے ۔ بیان میں صوبے کے گورنر /چانسلر ،ایچ ای سی اور تمام ارباب اختیار سے یونیورسٹی کو فنڈز کے اجراء،یونیورسٹی کو بحرانوں سے نکالنے ، یونیورسٹی کی تباہی تک پہنچانے کے ذمہ داران کے خلاف تحقیقات کرنے اور کیفرکردار تک پہنچانے اور عید سے قبل ہی تمام اساتذہ وملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی نے اپنے مخلوط دور حکومت میں اپنے گورنر محمد خان اچکزئی کی کاوشوں سے یونیورسٹی کیلئے وفاق سے فنڈز لاکر کچکول اٹھانے والے اساتذہ اور ملازمین کو تنخواہیں فراہم کی اور ان کے مشکلات کاازالہ کیا ۔ضرور ت اس امر کی ہے کہ ارباب اختیار لوگ اپنی تگ ودود کرکے صوبے کے جامعات کی حالت بہتربنانے کیلئے اقدامات اٹھائیں ۔