48 سینیٹرز کے ریٹائرمنٹ کے بعد کس پارٹی کی نشستیں زیادہ ہوں گی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ایوان بالا کے 48 یعنی نصف سے زائد سینیٹرز آج 11 مارچ کو ریٹائر ہو رہے ہیں، ان میں سے بیشتر یعنی 12 سینیٹرز کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے، ن لیگ کے 11 سینیٹر، پاکستان تحریک انصاف کے 7 سینیٹر، بلوچستان عوامی پارٹی کے 6، جمیعت علماء اسلام اور نیشنل پارٹی کے 2 دو سینیٹر، متحدہ قومی موومنٹ، مسلم لیگ فنکشنل، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی اور جماعت اسلامی کا ایک ایک سینیٹر اپنی مدت مکمل ہونے پر ریٹائر ہوجائیں گے۔
سینیٹ آف پاکستان کے مطابق اس وقت کل سینیٹرز کی تعداد 93 ہے، ان میں سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی، قائد ایوان اسحاق ڈار، قائد حزب اختلاف ڈاکٹر وسیم سجاد، پی ٹی آئی کے اعظم سواتی، جماعت اسلامی کے مشتاق احمد، پیپلز پارٹی کے رضا ربانی سمیت 48 سینیٹرز اپنی 6 سالہ مدت مکمل کر کے آج رات 10 بجے ریٹائر ہو جائیں گے۔
48 سینیٹرز کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی سینیٹ میں سب سے بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف ہی ہے، پی ٹی آئی کے سینیٹرز کی تعداد 24 ہے، جبکہ 7 سینیٹرز کی ریٹائرمنٹ کے بعد ایوان بالا میں پی ٹی آئی کے سینیٹرز کی تعداد 17 رہ جائے گی۔دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹرز کی تعداد فی الحال 21 ہے لیکن 12 سینیٹرز کے ریٹائر ہونے کے بعد پی پی پی کے سینیٹرز کی تعداد 9 رہ جائے گی اسی طرح مسلم لیگ ن کے سینیٹرز کی تعداد 18 ہے جو 11 سینیٹرز کے ریٹائر ہونے کے بعد 7 رہ جائے گی۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹرز کی تعداد 12 ہے، 6 سینیٹرز کی ریٹائرمنٹ کے بعد باپ سے وابستہ سینیٹرز کی تعداد 6 رہ جائے گی، جمیعت علماء اسلام کے 5 سینیٹرز میں سے 2 کے ریٹائر ہونے کے بعد جے یو آئی کے سینیٹرز کی تعداد 3 رہ جائے گی، جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے 3 میں سے ایک سینیٹر کی ریٹائرمنٹ کے بعد ایم کیو ایم کے سینیٹرز کی ایوان بالا میں تعداد 2 رہ جائے گی۔
48 سینیٹرز کی ریٹائرمنٹ کے بعد سینیٹ میں اسلام آباد سے 2 نشستیں، پنجاب سے 12، خیبرپختونخوا سے 11، سندھ سے 12 اور بلوچستان سے 11 نشستیں خالی ہوں گی، اس کے علاوہ صوبہ پنجاب اور سندھ سے اقلیتوں کی بھی ایک ایک نشست خالی ہو جائے گی، الیکشن کمیشن کے مطابق سینیٹ انتخابات کا انعقاد اپریل کے اوائل میں ہو گا۔