’ملک بھر میں روزہ ہوگا یا نہیں، مگر پشاور میں ہوگا‘
پشاور(قدرت روزنامہ)رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے لیے مفتی عبدالخبیر آزاد کی سربراہی میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج پشاور میں ہوگا۔
رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے لیے چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مفتی عبدالخبیر آزاد پشاور پہنچ گئے ہیں، جہاں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس پشاور میں ہوگا وہی کچھ ہی فاصلے پر تاریخی مسجد قاسم علی خان میں بھی مقامی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس ہو گا جس پر پشاور اور صوبے کے دیگر اضلاع کے مکین نظریں مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
پشاور کے رہائشی فضل ہادی کا خیال ہے کہ کل ان کا پہلا روزہ ہو گا، جس کے لیے انہوں نے تمام تیاری کر لی ہے۔فضل ہادی کا کہنا ہے ’سرکاری کمیٹی چاند نظر آنے کا اعلان کرے یا نہ کرے، مجھے یقین ہے مسجد قاسم علی خان کمیٹی کے چیئرمین مفتی شہاب الدین ضرور کریں گے۔‘صرف فضل ہادی ہی نہیں پشاور میں شہریوں کی اکثریت روزہ مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے ساتھ رکھتی ہے اور عید بھی ان کے اعلان پر مناتی ہے۔ 34 سالہ فضل ہادی کا کہنا ہے کہ ان کے گھر میں اور محلے میں یہی ہوتا ہے۔
مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس
مرکزی رویت ہلال کا کمیٹی کا اجلاس چیئرمین عبدالخبیر آزاد کی سربراہی میں پشاور میں آج شام 5بج کر 30منٹ پر شروع ہو گا۔محکمہ اطلاعات خیبر پختونخوا نے اجلاس میں شرکت کے لیے میڈیا کو دعوت نامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق اجلاس رات 11 بجے تک جاری رہے گا۔
صحافی انور زیب کے مطابق عبدالخبیر آزاد چیئرمین رویت ہلال کمیٹی بننے کے بعد خیبرپختونخوا کو ترجیح دے رہے ہیں اور یہ دوسری بار ہے کہ مرکزی رویت کا اجلاس پشاور میں ہو رہا ہے۔انور زیب کے مطابق عبدالخبیر آزاد کی کوشش ہے کہ روزہ اور عید ایک ہی دن ہو جس کے لیے انہوں نے مفتی شہاب الدین پوپلزئی سے رابطہ کرکے ان کو ایک ساتھ اجلاس کی بھی دعوت دی۔
انہوں نے بتایا کہ سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمن خیبر پختونخوا کے ممبران سے رابطہ بھی نہیں کرتے تھے اور خود اعلان کرتے تھے جس کی وجہ سے ممبران ان سے اختلاف کرتے تھے۔ان کا کہنا ہے کہ عبدالخبیر آزاد دیر تک اجلاس کرتے ہیں اور شہادتیں بھی وصول کرتے ہیں، انور زیب پُرامید ہیں کہ پچھلے سال کی طرح پاکستان میں اس بار بھی ایک ساتھ روزہ ہو گا۔
پوپلزئی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس
پشاور کی تاریخی مسجد قاسم علی خان کی بھی ایک مقامی رویت کمیٹی ہے۔ قاسم علی کمیٹی کا اجلاس بھی شام 6 بجے شروع ہو گا جو رات گئے تک جاری رہتا ہے۔ اجلاس میں صوبے کے مختلف اضلاع سے شادتیں بھی موصول ہوتی ہیں جس کی بنا پر چاند نظر آنے اور نہ آنے کا اعلان کیا جاتا ہے۔
صحافی عارف حیات ہر سال اجلاس کی کوریج کرتے ہیں۔ ان کے مطابق مفتی پوپلزئی چاند نظر آنے کا اعلان کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں، رات دیر تک بیٹھے رہتے ہیں اور شہادتوں کی بنیاد پر اعلان کرتے ہیں، ان کو اکثر صوبے کے دیہی علاقوں سے شہادتیں موصول ہوتی ہیں۔
کون سے اضلاع سرکاری اور کون سے علاقے مفتی پوپلزئی کے ساتھ ہیں؟
خیبر پختونخوا میں رمضان کا چاند دیکھنے کے حوالے سے تنازعہ پرانا ہے جس کی وجہ سے اکثر صوبے میں دو عیدیں ہوتی ہیں جبکہ ایک محلے میں عید تو دوسرے میں روزہ ہوتا ہے۔
پشاور، مردان، چارسدہ، صوابی اور قبائلی اضلاع یا تو پوپلزئی کے ساتھ عید مناتے ہیں یا پھر اپنے علاقے کے مقامی مذہبی علما کے اعلان پر عمل کرتے ہوئے سرکاری کمیٹی کے فیصلے کو نظر انداز کرتے ہیں۔عارف حیات کے مطابق خیبر پختونخوا والے جلد بازی کرتے ہیں اور جو کمیٹی چاند نظر آنے کا اعلان کرے اس کے ساتھ ہوتے ہیں۔
صحافی انور زیب کے مطابق مالاکنڈ ڈویژن میں زیادہ لوگ سرکاری کمیٹی کے اعلان کا انتظار کرتے ہیں اور سرکاری اعلان پر ہی عمل کرتے ہیں جبکہ پشاور میں اکثریت پوپلزئی کے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہا کہ مقامی رویت ہلال کمیٹی کے باعث ایک ہی گھر میں الگ روزہ اور الگ عید ہوتی ہے، جس کی وجہ سے عید کی خوشیاں پھیکی ہو جاتی ہیں۔
چترال کے رہائشی یاسر علی کے مطابق وہ پشاور کے جس محلے میں رہتے ہیں وہاں سب پوپلزئی کے ساتھ روزہ رکھتے ہیں اور وہ بھی مجبوراً رکھتے ہیں۔ جبکہ عید کے لیے انھیں چترال جانا ہوتا ہے جو وہاں حکومت کے ساتھ رکھتے ہیں اور پوپلزئی اکثر عید کے چاند کا بھی اعلان ایک دن پہلے کرتے ہیں تو انہیں ایک روزہ اضافی رکھنا پڑتا ہے۔
یاسر علی کا کہنا ہے کہ پشاور میں نوجوان طبقہ اب سرکاری کمیٹی کے مطابق روزہ اور عید مناتا ہے جس کی وجہ سے ایک ہی گھر میں کسی کا روزہ تو کوئی عید مناتا ہے۔ محلے کی ایک مسجد میں عید کی نماز ہوتی ہے تو دوسری میں نہیں، جو اب معمول کی بات بن گئی ہے۔