تحریری حکمنامے کے مطابق سپریم کورٹ یا رجسٹرار نے کسی صحافی کے خلاف کارروائی کا نہیں کہا، ایف آئی اے کے صحافیوں کو جاری نوٹسز میں عدلیہ کا نام غلط استعمال کیا گیا . سپریم کورٹ کے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے کے نوٹسز سے غلط پیغام گیا کہ سپریم کورٹ صحافیوں کیخلاف کارروائی کرا رہی ہے . تحریری حکمنامے میں پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کردیے گئے، پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کے وکیل نے جے آئی ٹی پر اعتراض اٹھایا تھا . حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ وکیل صلاح الدین کے مطابق جے آئی ٹی میں خفیہ ایجنسیوں کے افراد شامل نہیں ہوسکتے، بیرسٹر صلاح الدین نے ایک صحافی پر ایف آئی آر کا ذکر کیا جس میں غلط دفعات لگائی گئیں . تحریری حکمنامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے ایف آئی آر میں غلط دفعات کا اعتراف کیا، صحافیوں کے مقدمات سے متعلق تفصیلی جواب آئندہ سماعت سے قبل جمع کرایا جائے، کیس کی مزید سماعت 25 مارچ کو ہوگی . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ نے صحافیوں کو ہراساں کرنے کیخلاف کیس کی گزشتہ روز کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا، 4 صفحات پر مشتمل حکمنامہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا ہے .
حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں پر حملوں سے متعلق ایف آئی اے اور پولیس کی رپورٹس تسلی بخش نہیں ہے، ایف آئی اے اور پولیس دوبارہ تفصیلی رپورٹس جمع کرائیں .
متعلقہ خبریں