گیس پریشر میں کمی، بلوں میں اضافے اور نئے چارجز کیخلاف بلوچستان ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جسٹس نذیر احمدلانگو پر مشتمل بینچ نے گیس پریشر میں کمی ، لوڈشیڈنگ اور بلوں میں نت نئے چارجز سے متعلق آئینی درخواست کی سماعت کی ۔سماعت کے دوران درخواست گزار سید نذیرآغا ایڈووکیٹ ، سوئی سدرن گیس کمپنی کے محمد عمر سومرو ایڈووکیٹ ، محمد انور ناصر ، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شہک بلوچ او رصارفین بھی موجود تھے ۔ سماعت شروع ہوئی درخواست گزار سید نذیرآغا ایڈووکیٹ نے بینچ کے روبرو سکھر ، کراچی ، لاہور اور کوئٹہ کے گیس بلوں کی تفصیلات پر مشتمل فہرست پیش کی جس میں سکھر کے 63ایم ایم بی ٹی یو گیس استعمال کرنے والے صارف کو 1081، کراچی کے 45ایم ایم بی ٹی یو گیس استعمال کرنے والے کو 769 ، 47ایم ایم بی ٹی یو کا گیس بل 783، لاہور کے 70ایم ایم بی ٹی یو کا گیس بل3720جبکہ کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے صارف کو 194ایم ایم بی ٹی یو گیس استعما ل کرنے پر 180210روپے ، 47ایم ایم بی ٹی یو کے صارف کو 11503 اور 142ایم ایم بی ٹی یو والے صارف کو 8234روپے کے بل بھجوانے کی تفصیلات موجود تھیں ۔ کوئٹہ کے شہر کو 194ایم ایم بی ٹی یو گیس استعمال کرنے پر 180210روپے بل بھیجنے پر بینچ کے ججز نے برہمی اور سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ گیس کمپنی کی جانب سے صارفین کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا جارہا ہے جو ناقابل برداشت ہے اس سے صارفین کو پریشانی کا سامنا ہے ۔ اس موقع پر بینچ نے سابقہ سینئر جنرل منیجر سوئی سدرن گیس کمپنی ڈاکٹر اعجاز گھمن ، سابق ممبر بورڈ آف ڈائریکٹر نوابزادہ ریاض نوشیروانی ، بلنگ سیکشن کے محمد کامران ، درخواست گزار سید نذیرآغا ایڈووکیٹ ، محمد عمر سومرو ایڈووکیٹ ، سید محمد اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شہک بلوچ پر کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ وہ بلوچستان میں صارفین کو سالانہ بنیادوں پر فکسڈ گیس چارجز سے متعلق سفارشات (رپورٹ )مرتب کرکے پیش کرے ۔ سماعت کے دوران نذیر آغا ایڈووکیٹ نے بتایا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے صرف ماہ جنوری کے دوران صارفین سے 2ارب 76کروڑ روپے وصول کئے ہیں ، پتہ نہیںمذکورہ رقم کہاں گئیں ۔ سماعت کے دوران گیس کمپنی کی جانب سے بینچ سے استدعا کی گئی کہ 15اور 19مئی 2023کے پرائیویٹ افراد کے ذریعے میٹرریڈنگ نہ کرنے اور میٹر نہ اتارنے کے فیصلوں پر نظرثانی کرے اور اسے واپس لے اس کی وجہ سے نہ صرف ریکوری میںمشکلات ہیں بلکہ بلوںکی ادائیگی نہ کرنے والے صارفین کی غیر موجودگی میں گیس میٹرز بھی نہیںاتارے جاسکتے کیونکہ عدالت عالیہ کی جانب سے کمپنی کو اس بابت منع کیا گیا ہے ۔ بعد ازاں آئینی درخواست کی سماعت کو 3اپریل تک ملتوی کردیا گیا ۔