ان تکالیف میں گھٹنے اور کمر کے مسائل سب سے عام تھے . ماہرین کے مطابق چھوٹی بچیوں میں یہ تکلیف وزن میں زیادتی کے سبب تھی . تاہم، لندن کی کوئن میری یونیورسٹی کے محققین کے مطابق وزن میں زیادتی کی وجہ سے لڑکوں میں اس طرح کے کوئی اثرات نہیں دیکھے گئے . تحقیق میں محققین نے چار سے پانچ سال کے درمیان پرائمری اسکول جانے والے 63 ہزار418 بچوں اور چھ سال بعد 55 ہزار 364 بچوں (جب بچے 10 سے 11 برس کے ہوگئے) کا ڈیٹا جائزہ لیا . جب ان بچوں نے پرائمری اسکول شروع کیا تو 8.9 فیصد لڑکے موٹاپے کا شکار تھے جبکہ 7.1 فیصد لڑکیاں اس کیفیت میں مبتلا تھیں . تحقیق کے چھٹے سال یہ شرح بالترتیب بڑھ کر 19.9 فیصد اور 14.4 فیصد تک پہنچ گئی . جب جنرل فزیشن کے ڈیٹا کا موازنہ کیا گیا تو محققین نے پرائمری اسکول کے تین فی صد بچوں جبکہ چھٹے سال میں آٹھ فیصد بچوں کا جوڑوں سے متعلق ڈاکٹر کے ساتھ کم از کم ایک اپوائنٹمنٹ دیکھا . اعداد و شمار کے مطابق چار سے پانچ سال کے 194 بچے جبکہ تحقیق کے چھٹے برس 875 بچے اس مسئلے کے حل کے لیے ڈاکٹر کے پاس گئے . آرکائیوز آف ڈیزیز اِن چائلڈ ہوڈ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق مجموعی طو پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے والے ان بچوں میں لڑکیوں کی شرح زیادہ دیکھی گئی . پرائمری اسکول میں 24 فیصد لڑکیوں نے زیادہ وزن کی وجہ سے ڈاکٹروں سے کم از کم ایک بار رجوع کیا . جو موٹاپے کی صورت میں بڑھ کر 67 فیصد تک پہنچ سکتی ہے . . .
لندن(قدرت روزنامہ)ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ چار برس کی عمر تک کی لڑکیوں کو موٹاپے کے سبب جوڑوں کی تکلیف کا سامنا ہے .
نیشنل چائلڈ میژرمنٹ پروگرام سے حاصل ہونے والے 1 لاکھ 20 بچوں کے ڈیٹا اور جنرل فزیشن کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا جس میں لڑکیوں کے مسکیولو اسکیلیٹل (ہڈیوں، جوڑوں، پٹھوں یا نس سے متعلقہ) مسائل سے متعلق شکایات لڑکوں کے مقابلے میں دُگنی پائی گئیں .
متعلقہ خبریں