تاہم محققین نے کہا ہے کہ وزن کم کرنے کی سرجری نہ صرف مریضوں کے وزن کو کم کرکے انہیں محفوظ طریقے سے ٹرانسپلانٹ کا اہل بناتی ہے، بلکہ یہ صحت کے دیگر مسائل کو بھی حل کرتی ہے . مطالعے میں جنوری 2019 سے جون 2023 تک گردے کی بیماری کے آخری مرحلے کے 183 مریضوں کا جائزہ لیا گیا جس میں سے چھتیس افراد نے وزن کم کرنے کی سرجری کروائی اور پھر 10 نے گردے کا ٹرانسپلانٹ کروایا . جن مریضوں نے دونوں آپریشن کروائے ان کے وزن میں ٹرانسپلانٹ کے وقت 27 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ ان کا ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس پر بھی بہتر کنٹرول پایا گیا . محققین کی ٹیم میں شامل ڈاکٹر پرمیش نے نیوز ریلیز میں کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ وزن کم کرنے کی سرجری محض وزن کم کرنے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور نیند کی کمی جیسے دیگر سنگین مسائل کو بھی حل کرسکتی ہے . . .
نیویارک(قدرت روزنامہ)ایک حالیہ تحقیق میں ماہرین نے پایا ہے کہ وزن کم کرنے کی سرجری سے ایسے مریضوں کو مدد مل سکتی ہے جو موٹاپے اور گردے کی خرابی کی وجہ سے گردوں کا ٹرانسپلانٹ نہیں کرواسکتے .
جرنل آف دی امریکن کالج آف سرجنز میں شائع ہونے والے ایک مطالعے کے مطابق موٹاپا ان وجوہات میں سے ایک اہم وجہ ہے جس کی وجہ سے کچھ مریضوں کو ٹرانسپلانٹ کیلئے انکار کر دیا جاتا ہے .
متعلقہ خبریں