اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی بھارت کے ساتھ مل کر پاک فوج کا مذاق بنا رہی ہے، پاک فوج تو ہماری بقا کی ضمانت ہیں, کچھ لائن کراس نہیں کرنی چاہیے اور ایسا کرنے والوں کو معاف نہیں کریں گے . لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ شہدا کی تضحیک قابل قبول نہیں ہے، جو ذمہ داران ہیں اپنے سیاسی مفادات کی خاطر اس کی مہم چلاتے ہیں لہٰذا ان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، اگر ملکی مفاد اور شہدا کو مذاق بنائیں گے تو اس کی اجازت نہیں دیں گے .
عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ سوشل میڈیا کو ذمہ داری سے استعمال کرنا چاہیے، شہداء کی توہین کرنے والے اکاﺅنٹس کی شناخت کی جائے گی اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی . بہت سے اکاؤنٹس بیرون ملک سے چلائے جا رہے ہیں لیکن کچھ فالورز پاکستان میں بھی ہیں، پاکستان اور بیرون ملک ملوث لوگوں کی لسٹیں بنائی جا رہی ہیں .
انہوں نے کہا کہ مجھے اور سیاسی جماعتوں پر تنقید کریں شہدا کی کسی سے کیا لڑائی ہے . جعلی اکاؤنٹس کو رپورٹ کیا گیا، شہدا کا مذاق بنانے والے ملک دشمن ہیں، ان شہدا کی توہین کی جرات کہاں سے آتی ہے، سب سے پہلے پاکستان ہے ملک ہے تو سیاست ہے اور سیاستدان ہے .
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایس پی آر کا جعلی اکاؤنٹس بناکر پاک فوج کی تضحیک کی گئی، پی ٹی آئی نے وزیرستان کے شہداء کی قربانیوں کی تضحیک کی اور لسبیلہ میں بھی شہدا کا مذاق بنایا گیا تھا، اس جماعت کا ماضی میں بھی ٹریک ریکارڈ ہے کہ انہوں نے شہداء کی قربانیوں کے حوالے سے توہین آمیز اور تضحیک آمیز مہم سوشل میڈیا پر چلائی، ہم اس طرح کے گھناﺅنے عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں .
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ آپ نے آئی ایم ایف کو خطوط لکھے اور نو مئی کا واقعہ کیا، یہ کہتے ہیں آئی ایم ایف بلڈنگ کے خلاف نعرے غلط تھے . آئی ایم ایف بلڈنگ کے باہر افطاریاں کر رہے ہیں، مظاہرے کررہے ہیں اور پاکستان کے خلاف نعرے لگاتے ہیں، پی ٹی آئی کھل کر مذمت کرے جنہوں نے آئی ایم ایف کے باہر احتجاج کیا اور شہدا کا مذاق بنایا .
انہوں نے کہا کہ جو لوگ نو مئی میں ملوث نہیں ان سے مفاہمت کا راستہ کھولا جائے لیکن جو لوگ نو مئی واقعے میں سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آ رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، ملکی اداروں کے خلاف مہم چلانے والوں کے نام جلد منظرعام پر لائیں گے .
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم نےُ میثاق مفاہمت کی بات کی، جب ہمیں اپوزیشن میں تھے تو میثاق معیشت کی بات کی تھی اگر اس وقت کچھ کیا ہوتا تو حالات کچھ ہوتے، آئیں مل کر بیٹھ جائیں اور معیشت کو مضبوط کریں . ملک کو ڈیفالٹ نہیں ہونے دیں گے، معیشت کی بحالی پر کام ہو رہا ہے . حکومتی اخراجات کو کم کرنا ہوگا اور کچھ اداروں کی نجکاری کرنا ہوگی، ایف بی آر کی تنظیم نو کریں گے اور ٹیکس نیٹ بڑھائیں گے جبکہ اشرافیہ کو مزید ٹیکس نیٹ میں لائیں گے .