ملزم کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت جعفر کی درخواستِ ضمانت مسترد کر دی گئی ہے . اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ ٹرائل کورٹ 8 ہفتوں میں اپنا فیصلہ سنائے . عدالت نے 5 دن قبل دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا . یاد رہے جسٹس عامر فاروق نے 5 دن قبل دلائل مکمل ہونے پر مرکزی ملزم ظاہرجعفرکے والدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا اور ریمارکس دیئے کہ یہ کیس ہمارے ملک میں کرمنل کیسز کا مستقبل طے کرے گا، واقعاتی شواہد کوکیسے جوڑنا ہے اسے سب نے دیکھنا ہے . دوران سماعت وکیل شاہ خاور نے کہا تھا ہم نے کیس میں غیرضروری گواہان کو شامل نہیں کیا، اٹھارہ گواہ ہیں جس میں پرائیویٹ گواہ دو ہی ہیں، ہم انتہائی جلدی ٹرائل مکمل کر لیں گے ضمانت نہ دی جائے . . اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے پٹیشنر اور فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد 23 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا . اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے نور مقدم قتل کیس میں گرفتار ذاکر جعفر اور عصمت جعفر کی ضمانت درخواستوں پر دلائل سننے کے بعد 23 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا . پٹیشنرز کی جانب سے خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا تھا کہ مرکزی ملزم کے والدین نے قتل میں اعانت نہیں کی، ایف آئی آر میں بھی ان کا نام درج نہیں . مدعی کے وکیل شاہ خاور ایڈووکیٹ اور سرکاری وکیل نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر وقوعہ کے روز اپنے والدین سے مسلسل رابطے میں تھا . شواہد کے مطابق والدین ملزم سے رابطے میں تھے،جرم سے تعلق بنتاہے . انتہائی بیہمانہ قتل تھا اس میں ضمانت نہ دی جائے . . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) نور مقدم قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے . اسلام آباد ہائی کورٹ نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہرجعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنا دیا .
متعلقہ خبریں