ہائی پروفائل کوچز نہ ہونے کے باوجود ملتان سلطانز کی کارکردگی کا گراف بلند ہونے کے سوال پر محمد رضوان نے کہا کہ ہیڈ کوچ اور کپتان کی سوچ ایک ہونا بہت ضروری ہے،اگر دونوں میں اختلاف ہوتو کوچ کھلاڑیوں کو ایک، کپتان دوسری طرف لے جائے گا، دونوں ایک صفحے پر ہوں تو ٹیم کیلیے بہتر ہوتا ہے، سنا ہے کہ مصباح الحق پچ کا مزاج جاننے میں سب سے بہتر تھے،ان کے دور میں تو میں ٹیم سے باہر تھا مگر میرا جس کسی سے بھی رابطہ رہا ان میں عبدالرحمان سب سے بہتر ہیں،اس فہرست میں دوسرے نمبر پر حارث سہیل اور تیسرے نمبر پر افتخار احمد کو شامل کروں گا، ہیڈ کوچ نے مینجمنٹ کو بھی یکجا رکھا . محمد رضوان نے کہا کہ لیگ کے دوران جہاں کہیں وکٹ کی ضرورت ہوئی اسامہ میر نے لے کر دی،میچ وکٹیں لینے سے ہی جیتے جاتے ہیں، محمد علی کو ہم نے جس کردار کیلیے لیاانھوں نے اس سے ہٹ کر اپنی کارکردگی سے ٹیم مینجمنٹ اور شائقین کو حیران کیا، ہمارا خیال تھا کہ پیسر نئی گیند سے بہتر بولنگ کریں گے مگر انھوں نے اختتامی اوورز میں بھی پرفارم کیا،سلو بال اور یارکرز کا استعمال بھی بخوبی کیا،وہ ایک نیا ہی پیکیج نظر آئے،دونوں بولرز کی کارکردگی کا ٹیم کو بھی بہت فائدہ ہوا،فائنل تک پہنچانے میں ان کا اہم کردار تھا . . .
کراچی(قدرت روزنامہ)محمد رضوان نے پی ایس ایل میں اپنی کارکردگی پر عدم اطمینان ظاہر کر دیا، ان کے مطابق میں اپنے لیے جو اہداف مقرر کرتا ہوں ویسا پرفارم نہیں کر سکا .
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں محمد رضوان نے کہا کہ میں ایچ بی ایل پی ایس ایل9میں اپنی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوں، گوکہ2میچز میں میری پرفارمنس ٹیم کے کام آئی اور مین آف دی میچ رہا مگر ٹیم کو مجھ سے جیسی توقعات وابستہ ہوتی ہیں میں ویسا پرفارم نہیں کرسکا،میں اپنے لیے جو اہداف مقرر کرتا ہوں اس معیار کی کارکردگی نہیں دکھا سکا .
متعلقہ خبریں