دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مریم نواز کی بریت کے خلاف ہم نے اپیل دائر نہیں کی، حسن اور حسین نواز پر سازش اور معاونت کا الزام ہے جبکہ ان کے کیس میں مرکزی ملزم بری ہوچکے ہیں . قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو بری کیا، جن دستاویزات پر انحصار کرتے ہوئے عدالت نے مریم نواز کو بری کیا انہی پر نواز شریف کی بریت ہوئی . قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے نواز شریف کی بریت کا مختصر فیصلہ بھی پڑھا . انہوں نے دلائل میں کہا کہ نیب نے مریم نواز کی بریت کے خلاف اپیل دائر نہیں کی تھی، کیس میں مرکزی ملزم بری ہوگئے تو معاونت کے الزام میں کیس چل ہی نہیں سکتا، فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف ٹرائل کورٹ سے بری ہوگئے تھے اور ٹرائل کورٹ کے فیصلے کیخلاف نیب نے 29 نومبر 2023 کو اپنی اپیل واپس لے لی تھی . درخواست گزار کے وکیل قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے کہا کہ اب احتساب عدالت کا فیصلہ حتمی صورت اختیار کرچکا ہے، تیسرا کیس العزیزیہ ریفرنس تھا، ٹرائل کورٹ نے نواز شریف کو سزا دی اور 12 دسمبر 2023 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو بری کر دیا . نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے بتایا کہ العزیزیہ ریفرنس میں ہم نے نواز شریف کی سزا بڑھانے کی اپیل واپس لے لی تھی . قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے کہا کہ نیب نے بریت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل بھی نہیں کی، جو تمام شواہد موجود ہیں ان کو تسلیم بھی کرلیا جائے تب بھی سزا کا کوئی چانس نہیں . . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا .
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا دن دو بجے فیصلہ سنائیں گے .
متعلقہ خبریں