کوہلو ،محکمہ جنگلات و جنگلی حیات ضلع میں کئی سالوں سے منظر عام سے غائب ہے ،شہری


کوہلو(قدرت روزنامہ)کوہلو میں محکمہ جنگلات و جنگلی حیات ضلع میں کئی سالوں سے منظر عام سے غائب ہے ،محکمے کے افسران اور دیگر عملہ کی نااہلی سے محکمہ کی کارکردگی گزشتہ کئی سالوں سے مایوس کن ہے جس کی وجہ سے ضلع میں رواں سال تاحال شجرکاری مہم کا آغاز ہی نہیں ہوسکا ہے جبکہ سال بھر میں اور ضلع سے باہر کے لوگ جنگلات کا بے دریغ کٹائی کرکے سرعام کوہلو شہر اور ضلع سے باہر فروخت کرتے رہے ہیں اس کے بعد جنگلات کی بے دریغ کٹائی سے کوہلو میں جنگلات اور جنگلی حیوانات تیزی سے ختم ہوتے جارہے ہیں ضلع کے واحد نرسری فارم میں پودے و درخت نہ ہونے اور عوام کو چونا لگانے کیلئے کئی ایک پودوں کی نرسری اگائی گئی ہے ذرائع کے مطابق ضلع کے واحد نرسری فارم کا عملہ کئی ماہ سے غائب جبکہ چند ایک دو ملازمین سے 24 گھنٹے ڈیوٹی لی جارہی ہے دوسری جانب ذرائع نے بتایا ہے کہ نرسری کا تمام عملہ ماہانہ بھتہ دے کر گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔کوہلو کے شہریوں نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ واحد نرسری ناصرف غیر فعال ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ضلع میں سال 2024 کیلئے شجرکاری کے حوالے سے نرسری میں کوئی موزوں پودا ہی نہیں،جہاں زیادہ تر سفید پودا سمیت کئی ایک پودے اگائیں گئیں ہیں جو پہلے تو صحت مند ماحول،زیر زمین پانی کیلئے موافق ہی نہیں جبکہ پودوں کی تعداد اور افزائش بھی ٹھیک نہ ہونے سے کوہلو کے شہریوں کو مایوسی کا سامنا ہے یوں تو گزشتہ 5 سالوں میں نرسری فارم میں کاغذات کی حد تک بور، باڈری وال،سولرز،نرسری کی جگہ سمیت دیگر اخراجات کی مد میں کروڑوں روپے جاری ہوئے مگر محکمے کی ملی بھگت سے ایک اینٹ بھی نہیں رکھا گیا ہے دوسری جانب دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ ضلع میں محکمہ کے ایک جونیئر 07 اسکیل کے آفیسر گزشتہ چار سال سے بی پی ایس 16 میں غیر قانونی طور پر آر ایف او کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں جبکہ محکمہ کا ڈسٹرکٹ فوریسٹ آفیسر اور دیگر دفتری و فیلڈ اسٹاف بھی کئی سالوں سے جائے تعیناتی سے غیر حاضر ہوکر گھروں میں بیٹھ کر تنخواہیں لے رہے ہیں جس کی وجہ سے محکمہ غیر فعال ہوچکی ہے کوہلو کے شہریوں نے وزیر اعلی بلوچستان، کمشنر سبی ڈویژن اور ڈپٹی کمشنر کوہلو سے فوری نوٹس لیکر ملوث عملے کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔