یونیورسٹی آف کوپن ہیگن سے تعلق رکھنے والے محققین نے 10 لاکھ سے زائد افراد پر کیے جانے والے مختلف جینیاتی مطالعوں کے نتائج کا مشترکہ جائزہ لیا . جائزے میں محققین نے دیکھا کہ آیا وہ افراد جوسیگریٹ نوشی کرتے ہیں ان کے جسم کی چکنائی کی تقسیم تمباکو نوشی نہ کرنے والوں کے مقابلوں میں مختلف ہوتی ہے یا نہیں . تجزیے میں سیگریٹ نوشی کا پیٹ میں موجود چربی میں اضافے سے تعلق کا انکشاف ہوا . محققین کا کہنا تھا کہ چکنائی کی یہ قسم وسرل چکنائی ہوتی ہے جو پیٹ میں موجود اعضاء کے گرد جم جاتی ہے . چربی کی اس قسم کو دیکھنا مشکل ہوتا ہے . یہ چکنائی کسی شخص کا پیٹ سپاٹ ہونے کے باوجود غیر صحت بخش مقدار میں موجود ہوسکتی ہے اور سنجیدہ نوعیت کی بیماریوں کے خطرات بڑھا سکتی ہے . تحقیق کے سربراہ مصنف ڈاکٹر جرمن کیراسقیلا کا کہنا تھا کہ سیگریٹ نوشی پیٹ کی چربی پر سماجی معاشی اسٹیٹس، شراب نوشی یا اے ڈی ایچ ڈی جیسے دیگر عوامل سے ہٹ کر تعلق رکھتی ہے . جرنل ایڈِکشن میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق سیگریٹ نوشی کا روکا جانا متعدد دائمی بیماریوں (بالخصوص تنفس اور قلبی بیماریوں) کے وقوعات کم کرنے کے لیے عوامی صحت کی کوششوں کے لیے اہم ہے . . .
کوپن ہیگن(قدرت روزنامہ)ایک نئی تحقیق میں سیگریٹ نوشی کے پیٹ پر چربی بڑھنے کا سبب ہونے کے متعلق انکشاف کیا گیا ہے . بالخصوص ایسی قسم کی چربی جس کا تعلق قلبی مرض، ذیا بیطس، فالج اور ڈیمینشیا کے بلند خطرات سے ہوتا ہے .
متعلقہ خبریں