بلوچستان

تربت تا مند 130 کلو میٹر روڈ گزشتہ 17 سال سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار


تربت(قدرت روزنامہ)تربت تا مند 130 کلومیٹر روڈ پچھلے 17 سالوں سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر ناقابل سفر اور اذیت ناک بن چکا ہے، روڈ کی تعمیر کیلئے 44 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، کوئی استعمال کرنے والا نہیں رہا۔ تمپ کے علاقہ رودبن کے مقام پر دو پل ہیں دونوں پلوں کو 2007 ءمیںسیلابی ریلہ بہا کر لے گیا جبکہ روڈ کے بیشتر کازوے بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، تربت تا مند سڑک جگہ جگہ ٹوٹ کر کھڈے پڑ گئے ہیں، جبکہ تمپ کے علاقہ بالیچاہ تا دوکوپ مند 60 کلومیٹر روڈ بالکل ناقابل سفر اور تکلیف دہ راستہ ہے، مند اور تمپ کی عوام بلخصوص سودا سلف، تعلیم اور علاج کیلئے اپنے ضلع کیچ کے ہیڈ کوآرٹر تربت شہر آتے ہیں اور واپس جاتے ہیں انکا پورا دن مشکل ترین سفر اور پھر تھکاوٹ کی وجہ سے ضائع ہوجاتاہے، زچہ بچہ کی خواتین مند اورتمپ سے تربت شہر پہنچتی ہیں تو درد اور تکالیف کی وجہ سے سیریس حالت میں ہوتی ہیں، کئی خواتین کی حمل ضائع ہوئی ہے، کچھ خواتین اپنی اور بچے کی جان گنوا بیٹھی ہیں۔ تمپ اور مند کے عوام کا کہنا ہے کہ اس تمام تر صورتحال میں تکلیف دہ بات یہ ہے ہر عام انتخابات میں تمپ اور مند سے عوامی نمائندے نہ صرف اسمبلی میں پہنچے ہیں بلکہ وزیر بھی رہے ہیں لیکن مند اور تمپ کی عوام کی زندگی نہ بدل سکی اور نہ ہی 17 سالوں سے تکلیف اوربپریشانیوں میں کمی آئی ہے۔ مختلف ذرائع کے مطابق تربت تا مند روڈ 2002 کو مرحوم فوجی حاکم، سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے تعمیر کرایا تھا۔ اس وقت چونکہ مند کی رہائشی زبیدہ جلال وفاقی وزیر تھیں اسلئے روڈ کو زبیدہ جلال روڈ سے منسوب کیاگیا۔ لیکن ٹھیکیدار کی مبینہ کرپشن اور ناقص تعمیرات کے سبب صرف پانچ سال کے بعد بارش اور سیلاب سے پل، کازوے اور پکی سڑک ٹوٹ گئے ۔پانچ سال کے بعد سڑک اور پلوں کے ٹوٹنے کی ابھی تک کوئی تحقیقات نہیں کرائی گئی موجودہ ایم پی اے میر محمد اصغررند جب 2010 کوصوبائی وزیر تھے انہوں نے اس روڈ کو مکمل مرمت کرانے کا بیڑا اٹھایا روڈ کو 2010 کو باقاعدہ ٹینڈر کروا کے ٹھیکہ بھی دیاگیا۔

متعلقہ خبریں