ایمازون میں قدیم ترین ڈولفن کی باقیات دریافت
لیما(قدرت روزنامہ)حال ہی میں بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم کو ایمازون میں میٹھے پانی کی دیوہیکل ڈولفن کی باقیات ملی ہیں جو تقریباً ایک کروڑ سال پرانی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سویئٹزرلینڈ میں زیورک یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ڈولفن کی باقیات دریافت کیں جو اب تک دریافت ہونے والی دریائی ڈولفن کی سب سے بڑی نسل ہے۔
اس نسل کا نام Pebanista yacuruna ہے۔ یونیورسٹی کے شعبہ حیاتیات کے ڈائریکٹر مارسیلو سانچز کا کہنا تھا کہ جنوبی امریکا میں دو دہائیوں کے کام کے بعد ہمیں خطے سے کئی دیوہیکل جانوروں کی باقیات ملی ہیں لیکن یہ اپنی نوعیت کی پہلی ڈولفن ہے۔
محققین نے پیرو کے ایمازون علاقے میں ڈالفن کی باقیات دریافت کیں۔ شکار کو پکڑنے اور کھانے کے لیے اس کے منہ کی لمبائی 10 فٹ سے 11.5 فٹ کے درمیان ہے۔
سائنسدانوں نے بتایا کہ یہ نسل ڈولفنز کے Platanistoidea گروپ سے تعلق رکھتی ہے جو 24 ملین سے 16 ملین سال پہلے موجود تھی۔ مزید برآں یہ نسل کھانے کے ذرائع کی کثرت کی وجہ سے ایمازون کے علاقے میں داخل ہوئیں۔