سی پیک منصوبے کا دوسرا مرحلہ، پاکستان کی چینی ورکرز کی سیکیورٹی کی یقین دہانی
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان نے 5 خصوصی صنعتی زونز کے آغاز کے ذریعے چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے کو آگے بڑھاتے ہوئے چینی ورکرز کو اعلیٰ سیکیورٹی کی یقین دہانی کرتے ہوئے حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانے پر زور دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ سے ملاقات میں وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے چینی فریق کو یقین دلایا کہ پاکستان نے چینی ورکرز کی حفاظت کے لیے نمایاں کوششیں کی ہیں اور ان کے لیے مزید اعلیٰ حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔
احسن اقبال نے کہا کہ ترقی کے لیے سیکیورٹی شرط ہے اور پاکستان نے سی پیک کی تعمیر اور سیکیورٹی کے خطرات کو تسلیم کیا ہے، تاہم یہ خطرات سی پیک منصوبوں پر کام میں خلل نہیں ڈالیں گے۔
دونوں فریقوں نے سی پیک منصوبے کے دوسرے مرحلے کے تحت 5 نئے اقتصادی راہداریوں پر ایک نئے ورکنگ گروپ کے قیام کی کوششوں کو تیز کرنے پر اتفاق کیا، جن میں فائیو ای ایس فریم ورک (برآمدات، توانائی، ایکویٹی، ماحولیات اور ای پاکستان) شامل ہے جو پہلے ہی وزارت منصوبہ بندی کے ذریعے تیار کر چکے ہیں۔
چینی سفیر نے احسن اقبال کو چوتھی مرتبہ وزیر منصوبہ بندی کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی۔
دونوں فریقوں نے سی پیک کے فیز 2 کو تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے، جبکہ پانچ نئے اقتصادی راہداریوں پر ایک ورکنگ گروپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں گرین انرجی کی راہداری، اور جامع علاقائی ترقی شامل ہیں۔
منصوبہ بندی کی وزارت اور چین کی قومی ترقی اور اصلاحاتی کمیشن نے نئی اقتصادی راہداریوں پر الگ الگ تصوراتی کاغذات تیار کریں گے، جو مستقبل میں ہر شعبے کے لیے ایک واضح روڈ میپ فراہم کریں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان تصوراتی کاغذات کو آئندہ مشترکہ رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا، جو اس سال کے آخر میں متوقع ہے۔
زرمبادلہ میں اضافے کے لیے پاکستان کی جانب سے خصوصی اقتصادی زونز کی کارکردگی کو بڑھانے کی ضرورت پر توجہ دیتے ہوئے چینی سفیر نے تجویز پیش کی کہ ان زونز کے انچارج افسران کو چینی صنعتی پارکوں کا دورہ کرنا چاہیے تاکہ وہ چینی حکام کی جانب سے عملی اقدامات کا خود مشاہدہ کریں۔
ملاقات میں علاقائی روابط بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کی گئی، گوادر پورٹ اور ایم 8 موٹر وے جیسے اہم انفراسٹریکچر کے منصوبوں پر زور دیا گیا، جو تجارتی روابط کو مضبوط کریں گے اور علاقائی انضمام کو آسان بنائیں گے۔