جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے باوجود پاکستان کی یورپی ممالک کو برآمدات میں کمی
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)جی سی پی پلس اسٹیٹس کے باوجود یورپی ممالک کو پاکستان کی برآمدات رواں مالی سال میں کم ہونا شروع ہو گئی ہیں حالانکہ اس اسٹیٹس کی بدولت بیشتر پاکستانی مصنوعات کے لیے یورپی مارکیٹ میں ڈیوٹی فری داخلے کی اجازت ملتی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یورپی ممالک کو پاکستان کی برآمدات رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں سالانہ بنیادوں پر 6.89 فیصد کم ہو کر 5.411 ارب ڈالر رہ گئیں جوکہ گزشتہ سال اسی مدت میں 5.812 ارب ڈالر تھیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مرتب کردہ اعدادوشمار کے مطابق یہ کمی بنیادی طور پر مغربی، جنوبی اور شمالی یورپ میں پاکستانی اشیا کی مانگ میں کمی کی وجہ سے ہوئی ہے۔
مالی سال 2023 میں یورپی یونین کو پاکستان کی برآمدات پچھلے مالی سال کے برعکس 8.566 ارب ڈالر سے 4.41 فیصد کم ہوکر 8.188 ارب ڈالر رہ گئیں۔
اکتوبر 2023 میں یورپی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لیےجی ایس پی پلس اسٹیٹس مزید 4 سال کے لیے 2027 تک توسیع دینے کے حق میں ووٹ دیا تھا تاکہ یورپی مارکیٹ میں برآمدات پر ڈیوٹی فری یا کم سے کم ڈیوٹی ہو۔
یورپی یونین کے لیے پاکستان کی برآمدات کا سب سے بڑا حصہ مغربی یورپ (جس میں جرمنی، ہالینڈ، فرانس، اٹلی اور بیلجیم جیسے ممالک شامل ہیں) کو جاتا ہے۔
تاہم اس خطے کی برآمدات میں 13.2 فیصد کی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، مالی سال 2024 کے پہلے 8 ماہ میں برآمدی قدر 2.609 ارب ڈالر رہی جوکہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 3.006 ارب ڈالر سے کم تھی۔
مغربی، جنوبی اور شمالی یورپ کے لیے پاکستانی برآمدات میں کمی دیکھی گئی تاہم مشرقی یورپ کے لیے پاکستانی برآمدات میں اضافہ دیکھا گیا، رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران یہ برآمدات گزشتہ سال کے ان ہی مہینوں کے برعکس 8.2 فیصد اضافے کے ساتھ 40 کروڑ 76 لاکھ ڈالر تک اضافہ دیکھا گیا۔
مغربی یورپ کے لیے بھی پاکستان کی برآمدات رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران 13.2 فیصد کم ہو کر 2.609 ارب ڈالر رہ گئیں جوکہ گزشتہ سال 3.006 ارب ڈالر تھیں۔
جرمنی کو برآمدات رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران 1.14 ارب ڈالر سے 13.77 فیصد کم ہوکر 98 کروڑ 37 لاکھ ڈالر ہوگئیں۔
اسی طرح پاکستانی سامان کی دوسری بڑی منڈی نیدرلینڈز کی برآمدات بھی رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران 7.69 فیصد کم ہوکر 90 کروڑ 77 لاکھ ڈالر رہ گئیں۔