کیچ کی تحصیل تمپ میں گرلز کالج نہ ہونے سے طالبات تعلیم ادھوری چھوڑنے پر مجبور


تربت(قدرت روزنامہ)ضلع کیچ کی تحصیل تمپ کا اکلوتا کالج اپنی وجود سے تاحال مسائل سے دوچار ہے، تحصیل میں کوئی گرلز کالج نہ ہونے کی وجہ سے میٹرک کے بعد بیشتر طالبات اپنی تعلیم ادارہ چھوڑ دیتی ہیں، کچھ طالبات تمپ میں موجود بوائز ڈگری کالج میں داخلہ لیتی ہیں۔ لیکن کالج میں مسائل اور غربت کی وجہ سے بوائز کی حاضریاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ کالج لڑکوں کا ہے لیکن سب سے زیادہ لڑکیاں پڑھنے آتی ہیں۔ جبکہ کالج کے پرنسپل محمد علی گوہر ایک معروف ادیب بھی ہیں انکا کہناہے کہ وہ ایک سال سے بحیثیت ایکٹنگ پرنسپل تعینات ہوئے ہیں۔ اسٹوڈنٹس کی خواہشات زیادہ ہیں لیکن اس طوفانی مہنگائی میں کم بجٹ میں وہ بھی پوری رقم نہیں ملتی سہ ماہی کی بنیاد پر ملتی ہے، کچھ سرکاری ٹیکس کی مد میں کاٹی جاتی ہیں۔ جو مل جاتا ہے وہ کالج کے بس کی مرمت و فیول اور دیگر معاملات میں خرچ ہوجاتے ہیں۔ کالج کی دو بسیں چل رہی ہیں، پرنسپل علی گوہر نے کہا کہ کم بجٹ ہونے کے باوجود ابھی اسپورٹس ویک کا انعقاد کیا ہے، 15ہزار کے کتب خریدے ہیں۔ تحصیل تمپ کے علاقے، کالج سے دور ہیں اسلئے بس نہ ہونے کی وجہ سے حاضریوں میں کافی کمی دیکھنے کو ملتی ہے۔ گورنمنٹ ڈگری کالج تمپ کے ایکٹنگ پرنسپل محمد علی گوہر کا کہنا تھا کہ کالج کے سب سے بڑا مسئلہ بجٹ کاہے، عوامی نمائندے بجٹ مکمل جاری کرائیں۔