الیکشن سے پہلے بالی ووڈ انڈسٹری نے ’مودی‘ کو ہیرو بنا دیا، درجن کے قریب نئی فلمیں ریلیز

ممبئی(قدرت روزنامہ)بھارت میں آئندہ ماہ انتخابات کا انعقاد کیا جا رہا ہے، ان دنوں ملک کی مختلف ریاستوں میں انتخابی مہم زور شور سے جاری ہے . وزیراعظم نریندر مودی کی حمکران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) تیسری بار انتخابات میں کامیابی کے لیے پر امید ہے .

ملک بھر میں بی جے پی کی جیت کی ہوا چل رہی ہے . ایسے میں بالی ووڈ انڈسٹری بھی کسی سے پیچھے نہیں، جو انٹرٹینمنٹ کے نام پر بنائی گئی فلموں کے ذریعے مودی جی کی پروموشن میں مصروف ہے .

برطانوی اخبار ’دی گارڈین‘ کی رپورٹ کے مطابق، بالی ووڈ میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حق میں درجن کے قریب فلمیں ریلیز کی گئی ہیں یا آئندہ چند روز یا ہفتوں میں سینیماؤں میں پیش کر دی جائیں گی .

فلمی نقادوں اور تجزیہ کاروں نے بالی ووڈ پر کئی عنوانات پر اسلامو فوبک بیانیے کو فروغ دینے، مسلم مخالف سازشوں کو رد کرنے اور ’نکسلی‘ شہریوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا ہے . نکسلی ایک توہین آمیز اصطلاح ہے جو دائیں بازو والے ہندو بائیں بازو کے کارکنوں اور دانشوروں کے لیے استعمال کرتے ہیں . انڈسٹری میں کچھ لوگوں نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ یہ فلمیں ہندوستان کو مذہبی خطوط پر مزید تقسیم کرنے کے لیے استعمال ہوں گی .

بی جے پی کے ایک رکن پارلیمنٹ کی بطور پروڈیوسر ایک فلم میں مسلمانوں کی ایسی تصویر کشی کی گئی کہ اس کی ریلیز کو روکنے کے لیے اسے عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا . اسکے علاوہ 2019 کے انتخابات سے قبل مودی کی زندگی پر بنائی گئی ایک فلم میں انہیں بطور وزیراعظم اتنا مثبت دکھایا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات سے قبل اس کی ریلیز کو روک دیا تھا .

چنئی کی کریا یونیورسٹی میں ادب کے پروفیسر سیاندیب چودھری نے ہندوستانی سنیما پر لکھا ہے . انہوں نے ان فلموں کو ’بے ڈھنگا پروپیگنڈا‘ قرار دیا ہے جو حکومت کے سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کی خاطر نقائص پیدا کر رہی ہیں . انہوں نے نشاندہی کی کہ مودی اور دیگر سرکاری افسران نے اپنی تقریروں میں بہت سی فلموں کا براہ راست حوالہ دیا ہے . انہوں نے کہا کہ سینما سیاسی تحریکوں کی ایک شکل بن گیا ہے .

ہندوستانی سنیما گھروں میں پیش کی جانے والی نمایاں فلموں میں سے ایک ہندو رہنما ونائک دامودر ساورکر کی زندگی پر مبنی فلم ہے . ساورکر ایک ہندو قوم پرست رہنما اور کارکن تھے جنہیں مودی نے کئی مواقع پر سراہا اور جنہوں نے برطانوی راج کے خلاف جنگ لڑی تھی . تاہم ان کی تحریریں مسلمانوں کے خلاف تشدد کو فروغ دیتی ہیں جبکہ نازیوں اور اطالوی فاشسٹوں کے لیے ان کے لہجے میں ہمدردی پائی جاتی ہے .

فلم ’آرٹیکل 370‘ گزشتہ ماہ ریلیز کی گئی جس میں مودی کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے پر گویا جشن منایا گیا ہے . اس فلم میں مودی کو بھارت کو تشدد اور بدعنوانی سے بچانے والی فیصلہ کن شخصیت کے طور پر پیش کیا گیا . نریندر مودی نے اس فلم کی تعریف کی جبکہ ناقدین نے اسے ’درحقیقت غلط‘ قرار دیا .

جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کو بائیں بازو کی سوچ اور تحریک کا مرکز سمجھا جاتا ہے . اس یونیورسٹی کے بارے میں آئندہ ماہ ایک فلم ’جہانگیر نیشنل یونیورسٹی‘ ریلیز کی جائے گی جس میں اسے ایک ایسی یونیورسٹی کے طور پر دکھایا گیا ہے جہاں بائیں بازو کے لوگ ’لو جہاد‘ کو فروغ دے رہے ہیں .

پروفیسر سیاندیب چودھری کا کہنا ہے کہ اس طرح کی فلموں کی نمائش سے بالی ووڈ میں ایک بڑے رجحان کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے . انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بالی ووڈ نے طویل عرصے تک ہندوستان میں مذہبی اور ثقافتی اختلافات کے درمیان لوگوں کو متحد کیا لیکن اب اسے اختلاف کے بیج بونے کے لیے ہتھیار بنایا جا رہا ہے .

بی جے پی کے بیانیے کا پرچار کرنے والی فلمیں تواتر سے ریلیز کی جا رہی ہیں اور نیٹ فلکس اور ایمیزون جیسے اسٹریمنگ پلیٹ فارمز پر بھی دستاب ہیں . ان پلیٹ فارمز کو قانونی خطرات کا سامنا رہا ہے، اسی خوف کے باعث انہوں نے ایسی فلموں کو ہٹایا دیا تھا جن میں حکومت پر تنقید کی گئی تھی .

پروفیسر چودھری کا مزید کہنا تھا کہ 2022 میں ریلیز ہونے والی فلم ’کشمیر فائلز‘ ایسی فلموں کا نقطہ آغاز تھا . اس فلم میں کشمیر کی غلط تاریخ بیان کی گئی اور مسلمانوں کی منفی تصویر دکھائی گئی تھی مگر اس کے باوجود یہ ایک بلاک بسٹر فلم ثابت ہوئی .

اس سلسلے کی حالیہ فلم ’رضا کار: سائلنٹ جینوسائیڈ آف حیدرآباد‘ ہے جس میں ایک مسلم رہنما کی تصویر کشی کی گئی . مسلمانوں کے خلاف بنائی گئی اس فلم کے خلاف عدالت سے رجوع کیا گیا تھا لیکن پروڈیوسر نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ فلم ’100 فیصد درست‘ ہے اور یہ کمرشل فلم نہیں ہے .

ایک اور فلمی نقاد اور بالی ووڈ کے اسکرین رائٹر راجہ سین کا کہنا ہے کہ بالی ووڈ میں بہت سے فلمساز اسی رجحان کو اپنا رہے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ عوامی بحث کو جنم دینے والے موضوعات پر فلمیں بنا کر وہ باکس آفس پر بڑی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں .

. .

متعلقہ خبریں