9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے، عمران خان


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سابق وزیر اعظم عمران خان نے تحریک انصاف کی 25 مئی کی پٹیشن کی سماعت کا مطالبہ کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے 9 مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سمیت سی سی ٹی وی فوٹیجز کی بازیابی کے حکم کا بھی تقاضا کیا ہے۔
اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے، 9 مئی کے واقعات پر اب تک کسی انکوائری کے نہ ہونے کا شکوہ کرتے ہوئے انہوں نے چیف جسٹس سے اس ضمن میں سی سی ٹی وی فوٹیجز کی بازیابی اور تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا بھی کہا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جیسے اسرائیل دہشت گردی کرکے فلسطین پر الزام لگا دیتا ہے، ایسے ہی 9 مئی کا واقعہ کرکے ہم پر الزام لگا دیا گیا، جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیجز چوری کی وہی 9 مئی کے ذمہ دار ہیں، کرائم کی انفارمیشن چھپانا بھی جرم ہے، 9 مئی کی بنیاد پر ایک سیاسی جماعت کو لندن پلان کے تحت ختم جبکہ کرپشن کی کتابوں والوں کو کلیئر کیا جا رہا ہے۔
’نواز شریف اس کے بیٹوں مریم نواز اور زرداری کے کیسز کو ختم کر دیا گیا ہے، نواز شریف نے توشہ خانہ سے 6 لاکھ روپے میں مرسیڈیز گاڑی لی، زرداری نے توشہ خانہ سے تین گاڑیاں لیں جو کہ قانونی طور پر نہیں لی جا سکتیں، آج انصاف نہیں ہے جس کی لاٹھی اس کی بھینس والی صورتحال ہے۔‘
عمران خان نے 8 فروری پر بھی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دھاندلی زدہ الیکشن کے باعث صدر زرداری اور سینٹ الیکشن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، انتخابات میں اکثریت کو اقلیت میں بدل دیا گیا ہے۔ ’ الیکشن کمیشن جس نے دھاندلی کروائی وہ کیسے انکوائری کر سکتا ہے۔۔۔ مجھے جیل میں رکھنا ہے تو رکھیں مگر باقی لوگوں کو رہا کر دیا جائے۔‘
سائفر کیس کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ اسد مجید نے آفیشل میٹنگ پر سائفر بھیجا تھا، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں اسد مجید نے دھمکی کا بتایا، ڈونلڈ لو اگر رجیم چینج کو تسلیم کر لیتا تو بائیڈن حکومت ہل جاتی، انہوں نے ڈونلڈ لو کے بیان پر دوبارہ انکوائری کا بھی مطالبہ کیا۔
’امریکی سفیر مجھے ملنے جیل نہیں آئے جب ملاقات ہو گی تو ڈونلڈ لو کے بیان اور پاکستان میں امریکی سفارتخانہ کے کردار پر بات کروں گا ،اصل سائفر دفتر خارجہ میں موجود ہے، ہمیں سائفر کی پیرافریز کاپی دی گئی تھی، سائفر گم ہوا تو وزیراعظم اپنے افس کا چوکیدار نہیں ہوتا بلکہ وزیراعظم افس کے کچھ سیکیورٹی پروٹوکولز ہوتے ہیں۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ سائفر سے پاکستان متاثر ہوا تو کیوں اس کی انکوائری نہیں ہوئی، جب ہماری حکومت گرانے کے بینیفیشری حکومت میں بیٹھ گئے تو انکوائری کیسے ہوگی، ایک ٹی وی اینکر نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ انہیں 5 فروری تک سزائیں دے دی جائیں گی۔ ’مجھے 5 دن میں 3 سزائیں سنائی گئیں، میں تو چاہتا تھا کہ میرے کیسز کی سماعت براہ راست نشر کی جائے۔‘
رانا ثناء اللہ کے بیان پر عمران خان کا کہنا تھا کہ مافیاز ایسا ہی کرتے ہیں، ہم 8 فروری والے ہیں سیاسی طور پر مقابلہ کرتے ہیں جبکہ یہ مخالفین کا خاتمہ کرتے ہیں، پنجاب میں 40 ایم پی ایز کے فارورڈ بلاک سے متعلق علم نہیں کیونکہ انہیں پنجاب کے پارلیمانی لیڈر سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔