گاڑیوں کو نقصان پہنچانے پر مالک نے حب میں محکمہ کسٹم پر 14 لاکھ روپے جرمانہ کردیا


حب(قدرت روزنامہ)کسٹم تحویل میں یور یا کھاد ٹرک تصادم ڈراپ سین، کھودا پہاڑ نکلا چوہا، کسٹم کو لینے کے دینے پڑ گئے گاڑیوں کو نقصان کے عوض گاڑی مالکان نے 14لاکھ روپے ہرجانے کا مطالبہ کردیاکھر کھیڑہ کسٹم لک بدوک یوریا کھاد کسٹم تحویل میں ٹرک حادثہ کھودا پہاڑ نکلا چوہا جگاڑ وڑگیا اس سلسلے میں بتایا جاتا ہے کہ ایک ہفتہ قبل حب پیرکس روڈ سے تحویل میں لیئے گئے زرعی کھاد سے بھرے دو ٹرکوں کو حب سے کھر کھیڑہ کسٹم چیک پوسٹ منتقل کیا جارہا تھا کہ کسٹم چیک پوسٹ پر روزانہ اجرت پر کام کرنے والے کسٹم کے باوردی مسلح سول افراد کی ناتجرنہ کاری کے سبب لک بدوک کے مقام پر دونوں ٹرک آپس میں ٹرک ٹکراگئے جس میں کسٹم کا ایک سینیٹری ورکرفیصل بیگ زخمی بھی ہوا تھا تاہم میڈیا ٹیم کے پہنچنے اور تمام معاملے کی بلی تھیلے سے باہر آنے پر پہلے تو نہ صرف کسٹم اہلکاروں نے معاملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا بلکہ میڈیا والوں سے رشتہ داریاں اور ہمدردیاں بھی جتانے لگے ذرائع بتاتے ہیں کہ مذکورہ دونوں ٹرکوں اور انکے عملے کو کھر کھیڑہ کسٹم چیک پوسٹ پر منتقل کرنے کے کئی دنوں تک نہ صرف ٹرکوں کے عملے کو بغیر کسی سرکاری کاروائی کے حبس بے جا اپنی نگرانی میں رکھا گیا بلکہ ٹرکوں کے تصادم سے ہونے والے نقصان کا ازالہ کئے بغیر کئی روز بعد دونوں ٹرکوں کو عملے سمیت چھوڑ دیا گیا ذرائع کے مطابق ٹرک مالکان نے گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصان کے عوض 14لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے اس حوالے سے جب کھر کھیڑہ کسٹم چیک پوسٹ کے ایک کرتا دھرتا اہلکار حوالدار لینہ خان نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ دونوں ٹرکوں اور ان پر لوڈ یوریا مال کے دستاویزات کلیئر تھے لہٰذا انہیں چھوڑ دیا گیا ہے یہاں پر توجہ اور تعجب طلب بات یہ ہے کہ حب سے تحویل میں لیئے مبینہ مشکوک ومشتبہ ٹرکوں کے دستاویزات کی تصدیق آن سپاٹ موقع پر حب میں ہی کی جاسکتی تھی یا پھر زیادہ ہی کسٹم کا رعب جمانا تھا تو گڈانی کسٹم ہاﺅس لے جایا جاسکتا تھا لیکن حب سے کئی کلو میٹر دور وندر سے بھی آگے کھر کھیڑ ہ کسٹم چیک پوسٹ پر لے جانے کیلئے وہ بھی روزانہ اجرت پر کھر کھیڑہ کسٹم چیک پوسٹ پر کام کرنے والے باوردی مسلح مزدوروں کو گاڑیاں دیکر لے جاتے ہوئے گاڑیاں ٹکرانے سے لاکھوں کا نقصان اور پھر کئی دنوں تک گاڑیوں کو تحویل میں رکھنا اور عملے کو روکے رکھنا چہ معنیٰ دارو کیا قانون اس بات کی اجازت دے سکتا ہے کہ سول افراد کو کسی بھی فورس کی وردی پہنا کر اور ا±سے سرکاری اسلحہ دیکر سڑکوں پر چیکنگ کے نام پر لوٹ مار کا بازار گرم کرکھا جائے۔