پنجاب اسمبلی میں بجٹ اجلاس جاری، اپوزیشن ارکان کی ہنگامہ آرائی، اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اپوزیشن اراکین کے شور شرابے اور ہنگامے کے درمیان پنجاب اسمبلی میں مالی سال 2023-2024 کے لیے بجٹ اجلاس جاری ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق اجلاس کی صدارت اسپیکر ملک احمد خان کر رہے ہیں، گزشتہ روز بجٹ پر بحث مکمل کی گئی تھی جبکہ آج پنجاب اسمبلی سے 4 ہزار 480 ارب روپے بجٹ کی حکومتی منظوری لی جائے گی۔
اپوزیشن رہنما احمر رشید بھٹی بھی رہائی کے بعد پہلی بار پنجاب اسمبلی پہنچے، اسپیکر پنجاب اسمبلی نے نو منتخب ممبر صوبائی اسمبلی احمر رشید بھٹی سے حلف لیا۔
بعد ازاں اسمبلی کے اجلاس میں سالانہ بجٹ اور مطالبات زر پر پر ووٹنگ اور بحث کا آغاز ہوگیا، ایوان میں 42 مطالبات زر پیش کردیے گئے، اس کے علاوہ پنجاب اسمبلی میں کٹوتی کی 7 تحاریک بھی پیش کی گئیں۔
اپوزیشن نے مطالبات زر کی مخالفت کرتے ہوئے بحث کا آغاز کردیا، اس موقع پر ایوان شیم شیم کے نعروں سے گونج اٹھا اور دونوں جانب کے اراکین سیٹوں پر کھڑے ہوگئے۔
اس پر صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ اپوزیشن اپنا رویہ درست کرے۔
بعد ازاں اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا، اپوزیشن رہنما اعجاز شفیع کی جانب سے اسپیکر سے سخت گفتگو کرنے پر اسپیکر نے کہا کہ اعجاز شفیع اپنی تلخی کم کریں اور پیار سے بات کریں، کوئی رکن کھڑا ہوکر بات نہ کرے، سیٹوں پر بیٹھ جائیں۔
اس کے بعد حکومت نے پولیس کے 163 ارب روپے سے زائد کے مطالبات زر منظور کر لیے، پنجاب اسمبلی نے محکمہ پولیس کے سالانہ بجٹ میں مطالبات زر بھاری اکثریت سے منظور کیے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی کٹوتی کی تحاریک مسترد کر دی۔
اپوزیشن کی جانب سے مسلسل شور شرابہ کرنے پر وزیر خزانہ نے کہا کہ اپوزیشن جان بوجھ کر کٹ موشن بحث کو طویل کررہی ہے، ہم نے آج بجٹ منظور کروانا ہے۔
اس پر اسپیکر نے اپوزیشن کو تنبیہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک موقف کو بار بار نہ دہرایا جائے، بجٹ اجلاس کا طریقہ کار طے ہے اس سے انحراف نہیں ہوسکتا، آپ اپنے بولنے والے اراکین کی فہرست ہمیں دے چکے ہیں۔
بعد ازاں وکلا کے لیے حکومتی سطح پر رہاشی کالونی بنانے کے مطالبے کی تحریک بھی پنجاب اسمبلی میں جمع ہوگئی، تحریک مسلم لیگ (ن) رکن اسمبلی کنول پرویز کی جانب سے جمع کرائی گئی۔
تحریک میں مؤقف اپنایا گیا کہ پنجاب بار کونسل کے مطابق رجسٹرڈ وکلا کی تعداد 48 ہزار ہے، وکلا برادری نے قیام پاکستان سے تاحال ہمیشہ آئین کی بالادستی اور جمہورت کے تسلسل کے لیےقربانیاں دی ہیں، مہنگائی کے اس دور میں وکلا کی فلاع و بہود کے لیے بہت سے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، خصوصی طور پر وکلا ہاؤسنگ سوسائٹی کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے، اپنا گھر اپنی چھت کی فراہمی سے وکلا کی معاشرتی و معاشی بہبود کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
اس میں مطالبہ کیا گیا کہ وکلا برادری کی تشویش اور اضطراب کو ختم کرنے کے لیے ان کی رہائشی اسکیم کا اعلان کیا جائے۔
بعد ازاں وزیرخزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے محکمہ تعلیم کے ایک سو دس ارب 89 کروڑ 96 لاکھ 21 ہزار کےمطالبات زر ایوان میں پیش کردیے۔
یاد رہے کہ 25 مارچ کو بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن رکن حافظ فرحت ، رانا آفتاب ،علی امتیاز وڑائچ اور جنید افضل ساہی نے کہا کہ حکومت نے بجٹ کے ذریعے پنجاب کے عوام کو دھوکا دیا ہے، بجٹ میں ستر فیصد نوجوان ووٹر کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا ، حکومت سیاسی انتقام کے ذریعے اپنے مخالفین کے خلاف فسطائیت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومتی ارکان اسمبلی نے بجٹ کو متوازن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے اپنے گزشتہ چار سال صرف جھوٹ بولا ہے۔
19 مارچ کو پنجاب اسمبلی میں بجٹ پر بحث کا آغاز کردیا گیا جہاں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی تصویر ایوان میں لانے پر ہنگامہ برپا ہوگیا اور حکومتی ارکان اپوزیشن کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔
18 مارچ کو پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس کا تفصیلی ایجنڈا جاری ہوگیا تھا۔