ایک صحافی نے علیمہ خان سے سوال کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے کہا تھا کہ جنرل فیض نے انہیں کہا کہ ان کے کہنے کے مطابق فیصلے کریں، اس وقت تحریک انصاف کو شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ کھڑے نہیں ہونا چاہیے تھا؟ علیمہ خان نے جواب میں کہا کہ آپ پانامہ لیکس کی بات کررہے ہیں، کیا کسی نے پانامہ لیکس کھول کے دیکھی ہے، پاناما کیس میں جج نے غلطی کی تھی، نواز شریف کو غلط چارج کیا گیا،جس چیز پر نواز شریف کو چارج کیا گیا وہ کچھ بھی نہیں تھی . ’اس کیس میں نواز شریف کو اقامے پر سزا سنائی گئی، اصلی کیس پر نواز شریف کو سزا نہیں سنائی گئی، اگر اصل کیس میں سزا ہوتی تو آج یہ ایسے نہ پھر رہے ہوتے، چوری اور ڈاکے سے جو آپ کا اور میرا پیسہ لے کر گئے، اس پر ان کو سزا نہیں ہوئی . ‘ واضح رہے کہ گزشتہ روز علیمہ خان نے کہا تھا صرف ڈونلڈ لو کو بچانے کے لیے یہ سائفر کیس چلایا جا رہا ہے . انہوں نے سوال اٹھایا کہ سائفر کی نو کاپیاں ہوئیں، کتنی واپس آئی ہیں، سائفر کی باقی کاپیاں کہاں ہیں؟ ججز کے پاس کوئی جواز ہی نہیں بنتا کہ اس کیس کو معطل نہ کیا جائے . ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پہلے دن سے کہہ رہے ہیں انہیں اسلام آباد کے چیف جسٹس عامر فاروق پر اعتماد نہیں ہے . ججز کے خط سے سامنے آگیا ہے کہ عامر فاروق کتنی زیادتی کرچکے ہیں . اس کیس میں کوئی میرٹ نہیں ہے . ججز اس کیس کو لمبا نہ کھینچیں اور عمران خان کی سزا معطل کریں . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کو پانامہ کیس میں اقامہ پر سزا دینا جج کی غلطی تھی، اگر اصل کیس میں سزا ہوتی تو آج یہ ایسے نہ پھر رہے ہوتے .
اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ 6 ججز کے خط نے بہت سارے افراد کو بھی بے نقاب کردیا ہے، جب تک جج انصاف کے لیے کھڑے نہیں ہوتے تو انصاف نہیں ملتا، وکلا سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے ساتھ کھڑے ہوئے تھے، آج وکلا ایسوسی ایشنز کو ان ججز کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے .
متعلقہ خبریں