صرف ٹی20 نہیں تینوں فارمیٹ کی کپتانی دیں، بابر مطالبات پر ڈٹ گئے


لاہور(قدرت روزنامہ) صرف ٹی20 نہیں تینوں فارمیٹ کی کپتانی دیں، بابراعظم مطالبات پر ڈٹ گئے۔ گزشتہ سال بھارت میں منعقدہ ورلڈکپ میں قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد ہمیشہ کی طرح قربانی کے بکرے تلاش کیے گئے، پینک بٹن دباتے ہوئے جلد بازی میں کیے جانے والے فیصلوں سے مثبت نتائج حاصل نہیں ہوسکے، ٹیم ڈائریکٹر مکی آرتھر کی سربراہی میں غیر ملکی کوچنگ اسٹاف کو فارغ کرتے ہوئے محمد حفیظ کو ان کی جگہ لایا گیا۔
پاکستان ٹیم کے سابق کپتان نے ہیڈکوچ کی ذمہ داری بھی خود سنبھالی، بابر اعظم کو تینوں فارمیٹ کی قیادت سے دستبردار ہونا پڑا، شان مسعود کو ٹیسٹ ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا، دورہ آسٹریلیا میں پاکستان کو تینوں میچز میں شکست ہوئی،ٹی 20کرکٹ میں قیادت شاہین شاہ آفریدی کے سپرد کی گئی،نیوزی لینڈ میں گرین شرٹس 5میں سے ابتدائی چاروں میچز میں ناکام ہوئے۔
ایچ بی ایل پی ایس ایل9 میں شاہین شاہ آفریدی کی کپتانی میں لاہور قلندرز شکستوں کے بھنور سے نہ نکل پائے تو سوال اٹھنا شروع ہوگئے۔ گزشتہ دنوں پریس کانفرنس میں چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے بھی اشارہ دیا کہ پیسر کی قیادت کے بارے میں فیصلہ ہونا باقی ہے، ان دنوں کاکول ملٹری اکیڈمی میں 29قومی کرکٹرز کی فٹنس ٹریننگ کا سلسلہ جاری ہے۔
نیوزی لینڈ کیخلاف ہوم ٹی 20سیریز کا آئندہ ماہ کے وسط میں آغاز ہوگا، کیمپ میں شریک کرکٹرز میں سے ہی کیویز سے مقابلوں کیلیے اسکواڈ کا انتخاب ہونا ہے، بیشتر کھلاڑی وہی ہوں گے جو سلیکٹرز کے ورلڈکپ پلان میں شامل ہیں، بعد ازاں 1،2تبدیلیوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے، بورڈ کا تھنک ٹینک مستقبل کیلیے پاکستان کرکٹ کی درست سمت متعین کرنا چاہتا ہے۔
پی سی بی کے سربراہ محسن نقوی نے گذشتہ دنوں 3گھنٹے تک اہم امورپر سلیکٹرز محمدیوسف، عبدالرزاق،وہاب ریاض، بلال افضل، چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر، ڈائریکٹر انٹرنیشنل سلمان واہلہ سے مشاورت کی، قومی ٹیم کی قیادت میں ممکنہ تبدیلی پر بھی گفتگو کی گئی، شاہین شاہ آفریدی کی جگہ بابر اعظم کو قیادت سپرد کرنے کے ٹیم پر اثرات پر تبادلہ خیال ہوا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بابر اعظم نے ابھی تک پیشکش قبول نہیں کی، انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر بورڈ بطور کپتان واپسی چاہتا ہے تو تینوں فارمیٹ میں ذمہ داری سونپی جائے، ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی ہی کوئی حتمی فیصلہ کریں گے۔