راحت فتح علی خان کیخلاف سخت الفاظ، ساحر علی بگا نے علی ظفر کے کہنے پر معذرت کرلی


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)گزشتہ روز سروں کے بادشاہ اور مایہ ناز موسیقار راحت فتح علی خان کو ’منافق‘ کہتے ہوئے سخت الفاظ استعمال کرنے کے بعد گلوکار ساحر علی بگا نے ساتھی گلوکار علی ظفر کے کہنے پر معذرت کرلی۔
سوشل میڈیا پر ساحر علی بگا کی پوسٹ وائرل ہوئی تھی جس میں وہ غیر اخلاقی الفاظ استعمال کرتے ہوئے راحت فتح علی خان پر شدید تنقید کررہے تھے تاہم انہوں نے اس تنقید کی کوئی وجہ نہیں لکھی۔
انہوں نے لکھا تھا کہ ’خدا کی لعنت ہو منافق پر‘ اور پھر لکھا کہ ’راحت فتح ۔۔۔ خان درندہ صفت ہونے کے ساتھ منافق بھی ہے‘۔
تاہم ساحر علی بگا نے اپنی یہ اسٹوری فوراً ہی ڈیلیٹ کردی لیکن اسٹوری کے اسکرین شاٹس سوشل میڈیا وائرل ہوچکے ہیں۔
پوسٹ وائرل ہونے کے بعد ساتھی گلوکار علی ظفر نے فیس بک پر ساحر علی بگا کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ’پیارے بھائی ساحر علی بگا، میں آپ سے درخواست کروں گا کہ مہربانی کرکے رمضان کا احترام رکھیں جیسا کہ آپ نے پہلے اپنی پوسٹ میں ذکر بھی کیا کہ ’اپنی زبان کی حفاظت کرو، دوسروں پر انگلی نہ اٹھاؤ‘۔
علی ظفر نے مزید لکھا کہ ’ہم سب میں خامیاں ہیں، اللہ ہمیں ہدایت دے اور ہم سب پر سلامتی ہو ، آمین‘۔
علی ظفر کی پوسٹ پر ساحر علی بگا نے جواب دیتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا اور لکھا کہ وہ رمضان المبارک کے دوران کسی کے بارے میں کوئی معلومات یا سچائی شیئر کرنے کے لیے معذرت خواہ ہیں اس لیے وہ اب پوسٹ ڈیلیٹ کررہے ہیں۔
ساحر علی بگا نے مایہ گلوکار پر شدید غصہ ہونے کی وجہ نہیں بتائی البتہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ راحت فتح علی خان کو حال ہی میں عوام کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
27 جنوری کو سوشل میڈیا پر راحت فتح علی کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں انہیں گھریلو ملازم کو مارتے پیٹتے دیکھا جا سکتا ہے جس کے بعد وہ اپنے شاگرد کو بھی پیٹتے ہیں۔
اس ویڈیو میں گلوکار ملازم سے ’بوتل‘ کا پوچھتے رہے، جس کے بعد اپنے بیان میں راحت فتح علی خان نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ یہ استاد اور طالب علم کے درمیان ذاتی معاملہ ہے۔
ویڈیو میں ساتھ موجود ملازم نے بھی وضاحتی بیان میں کہا کہ ویڈیو میں جس بوتل کی وجہ سے تنازع کھڑا ہوا، اس میں پانی تھا اور وہ ان کے مرشد نے پڑھا ہوا تھا، وہ بوتل مجھ سے گم ہو گئی تھی۔
تاہم اس تنازع کے ڈیڑھ ماہ بعد انہیں پاکستانی اور جنوبی ایشیائی موسیقی کی صنعت کے لیے خدمات پر پاکستان کے دوسرے اعلیٰ ترین سول ایوارڈ ’ہلال امتیاز‘ سے نوازا گیا تھا۔