اگر آصفہ الیکشن لڑتیں تو شاید آصف زرداری سے زیادہ ووٹ لیتیں: سعید غنی


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا ہے کہ ہم نے کسی امیدوار کو اغوا نہیں کیا، اس حوالے سے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ نوابشاہ کی نشست پر پیپلز پارٹی ہمیشہ بڑی لیڈ سے کامیاب ہوتی رہی ہے، 2018 میں بھی پیپلز پارٹی نے اس نشست سے بڑی لیڈ میں کامیابی حاصل کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کو نوابشاہ کی نشست پر 50 ہزار ووٹوں کی برتری تھی، پی ٹی آئی نے آصفہ بھٹو کی فتح کو متنازع بنایا، آصفہ بھٹو کے مد مقابل کسی امیدوارکی حیثیت ہی کوئی نہیں، اگر وہ الیکشن لڑتیں تو شاید آصف زرداری سے زیادہ ووٹ لیتیں۔
سعید غنی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا پروپیگنڈا سیل ہر چیز کو متنازع بنانےکی کوشش کرتاہے، آصفہ بھٹو کے مدمقابل 11 امیدواروں نےکاغذات داخل کیے۔
پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ شیرمحمد رند اور ان کے بیٹے کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے، بلوچستان میں مفرور ہونےپر شیر محمد رند کےکاغذات مسترد ہوئے اور انہوں نے کاغذات مسترد ہونےپر اپیل ہی نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ غلام مصطفی رند نےحیسکو واجبات جمع نہیں کرائے، یہ امیدوار تو ہمارےحق میں دستبردار ہونےکو تیار تھا، امیدوار بجلی بل جمع کرا دیتا تو کاغذات بحال ہو جاتے، امیدوار نے بری شکست کا اندازہ کرکے بل خود جمع نہیں کرایا۔
سعید غنی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو اس سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، پیپلز پارٹی جب الیکشن میں کامیاب ہوئی تو مخالفین نے احتجاج کیا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ جی ڈی اے اور جے یو آئی ایف کو سندھ میں شکست ہوئی، جے یو آئی کا کوئی ایک امیدوار فارم 45 سامنے لے آئے کہ وہ جیتے تھے۔
دوسری جانب سعید غنی کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ ضیاء لنجار کا کہنا تھا کہ سندھ میں امن و امان قائم کرکے دکھائیں گے، کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور کچےکے علاقے میں امن وامان کے مسائل ہیں، ملتان سکھر موٹر وے بند نہیں، شکار پور سکھر گھوٹکی کے ایس پیز کو تبدیل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمور پولیس کی کچے میں کارروائیاں جاری ہیں، شہید ٹیچر اللہ رکھیو کے رشتہ داروں کو حراست میں لیا ہے، مرکزی ملزمان کی گرفتاری تک ٹیچر کے رشتہ دار حراست میں رہیں گے، یقین دلاتاہوں بالائی سندھ میں امن مکمل بحال کریں گے۔
ضیاء لنجار کا کہنا تھا کہ پولیس کےجوانوں نے قیام امن کے لیےقربانیاں دی ہیں، پولیس کا مورال بلند کریں تاکہ کچے میں لڑ سکیں، گھوٹکی کشمور اضلاع میں ایک ہزار پولیس نفری بھیج رہے ہیں، ایس ایس یو کےکمانڈوز بھی لگائیں گے، حقائق پر مبنی بات کرنےکا سب کو اختیار ہے۔
وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ کراچی میں وہ حالات نہیں جو 2008 سے 2013 تک تھے، اسٹریٹ کرائم کو بڑھاچڑھاکر پیش کیاجا رہا ہے، کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں جاں بحق افراد کےاہلخانہ سے دلی ہمدردی ہے، شہر سے اسٹریٹ کرائم کے واقعات ختم کریں گے، جہاں واقعہ ہوگا وہاں ایس ایچ او کےساتھ سزا جزا ہوگی، معاملہ ایس ایچ او تک ہی نہیں رہےگا آئی جی کو بتادیا ہے۔