اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں متاثر کن اضافے کے باوجود گزشتہ 6 ماہ کے دوران صارفین کو قیمتوں میں کوئی خاص ریلیف نہ مل سکا .
میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ صورت حال اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ حکومت کی جانب سے قیمتوں کی کڑی نگرانی میں مکمل ناکامی کے سبب دکاندار جان بوجھ کر اشیا کی قیمتوں میں عالمی سطح پر کمی کے حقیقی اثرات صارفین کو منتقل نہیں کر رہے .
فی الوقت انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 277.91روپے پر ٹریڈ کر رہا ہے،5ستمبر2023کو ڈالر 307.10 روپے تک پہنچ گیا تھا، مضبوط مقامی کرنسی، اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی اور نقل و حمل کے اخراجات میں کمی ایک ٹھوس وجہ فراہم کرتی ہے کہ اس کے اثرات صارفین تک منتقل کیے جائیں تاہم مارکیٹ کے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مقامی طور پر پیدا ہونے والی اشیا پر بجلی اور گیس کے چارجز میں بڑے پیمانے پر اضافے کے منفی اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا .