جامعات میں بدعنوانیوں کی تحقیقات اور تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنائی جائے، اراکین بلوچستان اسمبلی


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان اسمبلی کے ارکان نے کہا ہے کہ بلوچستان کی جامعات کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائےگی کو فوری طور پر یقینی بنایا جائے ،جامعات میں بد عنوانیوں کی تحقیقات اور صوبائی ایچ ای سی کے قیام کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں ،استاتذہ کا سڑکوں پر ہونا نا مناسب ہے جامعات کے مسائل کو حل کیا جائے ۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پیر کو آدھے گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت شروع ہوا ۔اجلاس میں اسپیکر نے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کے باہر جامعہ بلوچستان کے ملازمین تنخواہوں کی عدم ادائےگی پر احتجاج کر رہے ہیں لہذا صادق عمرانی، حاجی علی مدد جتک ،رحمت صالح بلوچ، آغا عمر احمدزئی ، ولی محمد نورزئی جائیں اور احتجاج کر نے والے ملازمین سے مذاکرات کر کے انہیں مطمئن کریں ۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے رکن میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ جامعہ بلوچستان صوبے کی سب سے قدیم درسگاہ ہے 18ویں ترمیم کے بعد ہائیر ایجوکیشن صوبائی معاملہ ہے لیکن صوبائی ایچ ای سی کے قیام کے لئے قانون سازی نہیں کی گئی چار ماہ سے جامعہ کے ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں جامعہ کی ماہانہ تنخواہ0 28ملین ہے لیکن گرانٹ صرف 250ملین کی دی گئی ہے استاتذہ قسم پرسی کی حالت میں ہیں جامعہ مہنگائی کی وجہ سے فیس بھی نہیں بڑھا سکتی کیونکہ ایسا کرنے سے کئی بچے تعلیم سے محروم ہو جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جامعہ کے ملازمین کو چار ماہ کی تنخواہ اداکی جائے ساتھ ہی اس حوالے سے قانون سازی بھی کی جائے ۔بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن آغا عمر احمد زئی نے کہا کہ استاتذہ کو چا ر ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں استاتذہ کا تنخواہوں کے لئے احتجا ج کرنا نا مناسب ہے وزیراعلیٰ نے جو گرانٹ دی ہے وہ ناکافی ہے اگر تمام محکموں کے ملازمین کو تنخواہیں مل رہی ہیں تو استاتذہ کو کیوں نہیں مل رہیں اگر کسی سابقہ وائس چانسلر نے بدعنوانی کی ہے تو اسکی تحقیقات ہونی چاہےے جو لوگ 20،20سال سے پوسٹوں پر بیٹھے افراد کو ہٹا کر نئے لوگ لائے جائیں انہوں نے کہا کہ جب تک اسمبلی سے پیش قدمی نہیں ہوگی مسائل حل نہیں ہونگے ۔ بی اے پی کی رکن فرح عظیم شاہ نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں گندی سیاست نہیں ہونی چاہےے ۔ مسلم لیگ(ن) کے سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ بتایا جائے کہ جامعات صرف صوبے سے فنڈز لیتی ہیں یا وفاق سے بھی انہیں گرانٹ ملتی ہے جس پر اسپیکر نے انہیں آگاہ کیا کہ جامعات کو وفاق سے ایچ ای سی کے ذریعے اور بلوچستان حکومت سے فنڈنگ ملتی ہے ۔نیشنل پارٹی کے رکن ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ 18ویں ترمیم میں یہ طے ہوا تھا کہ محکموں کے ساتھ ساتھ اثاثے بھی صوبوں کو منتقل ہونگے لیکن ایسا نہیں ہوا بلوچستان کے پاس ماضی میں انتے پیسے نہیں تھے کہ صوبائی ایچ ای سی قائم کیا جاتا اس وقت استاتذہ کو تنخواہیں ادا کی جائیں اور وزیراعلیٰ اس مسئلے پر وفاق سے بات کریں استاتذہ کو ریلیف فراہم کیا جائے ۔ پیپلز پارٹی کے رکن بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ سندھ اور خیبر پختونخواءنے ایچ ای سی قائم کر لئے ہیں بلوچستان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرے فی الوقت ضرورت اس بات کی ہے کہ استاتذہ کو تنخواہیں ادا کی جائیں ۔جمعیت علماءاسلام کی رکن شاہد رﺅف نے کہا کہ تعلیم کو پس پشت نہیں ڈالا جا سکتا کمیٹی نے جو بھی تجاویز دی ہیں ان سے ایوان کو آگاہ کیا جائے یہ صرف چا رماہ کی تنخواہوں نہیں بلکہ بلوچستان کے مستقبل کا مسئلہ ہے اسے غیر سنجیدہ نہ لیا جائے ۔ جمعیت علماءاسلام کے ڈاکٹر نواز نے کہا کہ بجٹ میں جامعات کے لئے فنڈنگ رکھی جائے ۔بعدازاں اراکین اسمبلی پر مشتمل کمیٹی نے جامعہ بلوچستان کے ملازمین سے مذاکرات کئے اور انہیں مسائل حل کروانے کی یقین دہانی کروائی جس کے بعد ملازمین نے اپنا احتجاج ختم کردیا ۔