جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت کی . بشریٰ بی بی کی جانب سے وکیل عثمان گل عدالت میں پیش ہوئے . سپرانٹینڈنٹ اڈیالہ جیل نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جس میں لکھا تھا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر بشریٰ بی بی کو جیل منتقل نہیں کیا جا سکتا . رپورٹ میں بیان کیا گیا کہ جیل میں جگہ کم ہے، 250 خواتین پہلے ہی جیل میں قید ہیں . چیف کمشنر اسلام آباد نے اس حوالے سے تاحال اپنا جواب عدالت میں جمع نہ کروایا، سرکاری وکیل نے چیف کمشنر کے جواب کے لیے عدالت سے وقت دینے کی استدعا کی . عدالت نے سرکاری وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتے تک ملتوی کردی . واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 31 جنوری کو احتساب عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بالترتیب 14، 14 سال قید کی سزا سنائی تھی . جبکہ اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے غیر شرعی نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید کی سزا سنائی تھی . سزا سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی کی بنی گالہ میں رہائش گاہ کو سب جیل قرار دیا گیا تھا اور انہیں وہاں منتقل کر دیا گیا تھا . بشریٰ بی بی نے 6 فروری کو بنی گالا سے اڈیالہ جیل منتقلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی . اس درخواست میں انہوں نے مؤقف اپنایا تھا کہ وہ اڈیالہ جیل میں اپنی قید کی سزا گزارنا چاہتی ہیں، انہیں بنی گالہ سے اڈیالہ جیل میں منتقل کیا جائے . درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ توشہ خانہ کیس میں سزا بعد ان کی رہائش گاہ بنی گالہ کو سب جیل قرار دینے کا انتظامیہ کا 31 جنوری کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دیا جائے . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)راولپنڈی کی اڈیالہ جیل انتظامیہ نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بنی گالا سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے سے انکار کردیا ہے .
اسلام آباد ہائیکورٹ میں آج بشری بی بی کی بنی گالا سے اڈیالہ جیل منتقلی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی .
متعلقہ خبریں