محمد اورنگزیب، اسحاق ڈار اور فیصل واوڈا بھی سینیٹر بن گئے، خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سینیٹ کی 30 نشستوں پر دو اپریل (منگل) کو انتخابات منعقد کیے گئے، جن میں بلوچستان سے حصہ لینے والے امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوگئے، تاہم خیبرپختونخوا کی 11 نشستوں پر سینیٹ انتخابات ملتوی کر دیئے گئے۔ الیکشن کمیشن نے حکم نامہ میں کہا ہے کہ نو منتخب ارکان کے پی اسمبلی کے حلف اٹھانے تک انتخابات روک دیئے گئے ہیں۔
سینیٹ کی خالی نشستوں پر پولنگ کا وقت 9 بجے شروع ہوا اور پولنگ 4 بجے تک جاری رہی۔
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے بھی آخر وقت میں سینیٹ الیکشن کا بائیکاٹ ختم کردیا، وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی نے مولانا فضل الرحمان کو حکمران اتحاد کو ووٹ دینے پر قائل کرلیا۔
پیپلز پارٹی کی سندھ سے 10 نشستیں
پیپلز پارٹی نے سندھ سے سینیٹ کی 10 نشستیں حاصل کرلیں، جبکہ ایم کیو ایم اور آزاد امیدوار ایک ایک نشست حاصل کرپائے۔
سندھ سے سینیٹ کی جنرل نشست پر اشرف علی جتوئی، دوست علی جیسر، کاظم علی شاہ، مسروراحسن، ندیم بھٹو سینیٹر منتخب ہوئے۔
ان کے علاوہ جنرل نشست پر ایم کیو ایم کے عامر چشتی اور آزاد امیدوار فیصل واوڈا سینیٹر منتخب ہوئے۔
ٹیکنوکریٹ نشست پر پیپلز پارٹی کے سرمد علی، ضمیر گھمرو، جبکہ خواتین کی نشست پر روبینہ قائم خانی اور قراۃ العین مری سینیٹر منتخب ہوئیں۔
اقلیت کی نشست پر پیپلز پارٹی کے پنجومل بھیل کامیاب قرار پائے۔
اسلام آباد سے اسحاق ڈار بھی کامیاب
سینیٹ انتخاب میں اسلام آباد کی جنرل نشست پر حکمران اتحاد کے رانا محمود الحسن جبکہ ٹیکنوکریٹ نشست پر اسحاق ڈار سینیٹر منتخب ہوئے۔
محمد اورنگزیب بھی سینیٹر منتخب
پنجاب میں 356 میں سے کُل 355 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا جبکہ ایک ووٹ مسترد ہوا۔ گنتی کتے بعد ٹیکنوکریٹ کی نشست پر محمد اورنگزیب اور ن لیگ کے مصدق ملک سینیٹر بنے جبکہ ڈاکٹر یاسمین راشد ووٹ 106 لے کر ناکام رہیں۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں انتخاب ملتوی
مخصوص نشستوں پر منتخب اپوزیشن اراکین کو اسپیکر کی طرف سے حلف نہ دلانے پر اپوزیشن اراکین نے انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔
سینیٹ الیکشن میں پولنگ کا وقت شروع ہونے سے قبل ریٹرننگ آفیسر سمیت الیکشن کمیشن کا دیگر عملہ خیبرپختونخوا اسمبلی ہال میں پہنچا لیکن پولنگ کا وقت شروع ہونے کے باوجود ووٹنگ شروع نہ ہوسکی۔
اس موقع پر اپوزیشن ممبران نے ریٹرننگ آفیسر کے پاس درخواست جمع کرواتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ مخصوص نشستوں پر ممبران سے حلف نہیں لیا گیا۔
اپوزیشن نے درخواست میں مؤقف اپناتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے 25 ارکان سے ابھی تک حلف نہیں لیا گیا، الیکشن ملتوی کیا جائے۔
جس کے بعد خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات ملتوی کر دیئے گئے۔
تحریری حکم نامہ جاری
الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات ملتوی کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے تحریری حکم نامہ میں کہا کہ نو منتخب ارکان کے پی اسمبلی کے حلف اٹھانے تک انتخابات روک دیئے گئے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ آرٹیکل 218 تین اور الیکشن ایکٹ کے تحت انتخابات ملتوی کیے گئے۔
فیصلے کے مطابق نومنتخب ارکان سے حلف نہ لینے پر سینیٹ انتخاب ملتوی کئے گئے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خبردار کیا تھا کہ اگر خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر نومنتخب اراکین کو سینیٹ سے پہلے حلف نہ دلایا گیا تو صوبے کی حد تک سینیٹ الیکشن ملتوی کردیا جائے گا۔
تاہم خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر اس معاملے پر پیر کے روز پشاور ہائیکورٹ پہنچ گئے۔ نومنتخب اراکین کا حلف تاحال نہیں ہوسکا۔
سینیٹ کی جن 30 نشستوں پر آج انتخابات ہو ہونے تھے ان پر 59 امیدوار مدمقابل ہیں۔
قومی اسمبلی، سندھ اسمبلی، پنجاب اسمبلی، خیبرپختونخواہ اسمبلی ہال پولنگ اسٹیشنز میں تبدیل کیے گئے۔
الیکشن کمشنر پنجاب اعجاز انور چوہان کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات کی پولنگ خفیہ رائے شماری سے ہورہی ہے، موبائل فون لے جانے پر پابندی ہے۔
خیبرپختونخواہ کی 11 نشستوں پر الیکشن ملتوی ہونے کے بعد سندھ کی 12، نشستوں، پنجاب کی 5 جبکہ اسلام آباد کی دو نشستوں پر انتخابات ہورہے ہیں۔
18 نشستوں پر امیدوار پہلے ہی بلا مقابلہ منتخب ہوچکے، بلوچستان کی 11 جبکہ پنجاب کی 7 جنرل نشستوں پر امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوئے۔
اسلام آباد میں دو نشستوں پر 4 امیدوار میدان میں ہیں، اسلام آباد سے جنرل نشست کے لئے پیپلز پارٹی کے رانا محمود الحسن مضبوط امیدوار ہیں اور ٹیکنوکریٹ کی نشست کے لئے ن لیگی اسحاق ڈار مضبوط امیدوار ہیں۔
جنرل نشست پر آزاد امیدوار فرزند حسین شاہ جبکہ ٹیکنوکریٹ پر عنصر کیانی مدمقابل ہیں۔
پولنگ سے قبل الیکشن کمیشن نے بتایا تھا کہ ووٹ ڈالنے کے لیے چار رنگوں کے بیلٹ پپیرز استعمال ہوں گے، جنرل نشستوں کے لیے سفید رنگ کے بیلٹ پیپرز پر ووٹ کاسٹ ہو گا، ٹیکنوکریٹ نشستوں کے لیے سبز رنگ کا بیلٹ پیپر استعمال ہوگا۔ خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے گلابی رنگ کے بیلٹ پیپر ہوں گے، جب کہ غیرمسلم کی نشستوں کے لیے پیلے رنگ کا بیلٹ پپیر استعمال کیا جائے گا۔
پنجاب اسمبلی
پنجاب اسمبلی میں پولنگ سے قبل ایوان میں ووٹنگ کیلئے تمام انتظامات مکمل کیے گئے۔ بیلٹ بکس اور بیلٹ پیپرز اسمبلی پہنچائے گئے۔
صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز انور چوہان نے ریٹرننگ افسر کے فرائض انجام دیے، جبکہ الیکشن کمیشن کے اسٹاف نے پولنگ آفیسرز کے فرائض انجام دیے۔