گزشتہ روز شہر سے باہر چوک پر ہمیں کھڑا کیا گیا جہاں ہمارے سبزی پھل فروخت نہ ہوسکے اور بیشتر سامان ضائع ہوگیا ہے جس سے ہمیں ہزاروں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا اگر اس طرح ہمیں شہر سے بے دخل کیا جائے گا تو ہمارے گھروں میں فاقے پڑ جائیں گے اور ہم دو وقت کی روٹی سے بھی محروم ہوجائیں گے، مہنگائی کے اس طوفان نے پہلی ہی ہماری کمر توڑ دی ہے، پورا دن اجرت کرکے شام کو ضرورت کی اشیاءتک نہیں لے سکتے . شہر میں منشیات کی سر عام فروخت جاری ہے اس کی روک ٹھوک کے لئے انتظام کرنے کے بجائے ہم اجرت پیشہ لوگوں کو بے روزگار کیا جارہا ہے . ریڑھی بانوں نے ڈی آئی جی سبی رینج ، ڈپٹی کمشنر کوہلو ، ایس پی کوہلو ودیگر حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بازار میں کاروبار کرنے دیا جائے تاکہ عید کے چند دنوں میں روزگار کرکے اپنے بچوں کو عید کی خوشیوں میں شریک کرسکے . . .
کوہلو(قدرت روزنامہ)ڈسٹرکٹ پریس کلب کوہلو (رجسٹرڈ) میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جلال خان، گلزار، بزئی، امام بخش ، محمد خان ، محمد اسحاق ، بہار خان ودیگر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم کوہلو جیسے چھوٹے شہر میں ریڑھی چلا کر اپنے بچوں کا پیٹ پال رہے ہیں کوہلو میں پہلے سے بے روزگاری ہے گزشتہ روز ایس ایچ او سٹی تھانہ نے ہمیں زبردستی شہر سے باہر نکال دیا ہے ہم سبزی پھل و دیگر چھوٹے موٹے روزمرہ ضرورت کے اشیاءفروخت کررہے تھے اور کہیں بھی ٹریفک کی آمدورفت میں ہمارے ریڑھیوں کے باعث خلل نہیں پڑ رہا تھا لیکن کل ہمیں بغیر کسی نوٹس کے پولیس فورس کے ہمراہ زبردستی شہر سے بے دخل کرکے ہمارے لئے کاروبار اور روزگار کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں . انہوں نے کہا کہ ہمارے بچوں اور اہلخانہ کی روزی روٹی انہی ریڑھیوں سے وابستہ ہے ہم بھی اس ملک کے شہری ہیں سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہمارے لئے روزگار کا انتظام کریں لیکن یہاں روزگار دینے کے بجائے اس کے برعکس ہمیں بے روزگار کیا جارہا ہے .
متعلقہ خبریں