عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو روسٹرم پر بلالیا اور ساتھ ہی گزشتہ روز کے واقعے پر آئی جی اور ایس ایس پی آپریشنز فوری طور پر ہائی کورٹ طلب کرلیا . بعدازاں ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد بخاری اور ایس ایس پی سی ٹی ڈی ہمایوں حمزہ عدالت میں پیش ہوگئے . ڈی آئی جی نے بتایا کہ ابھی تک کسی کے پاس آئی جی کا ایکٹنگ چارج ںہیں، اسلام آباد پولیس کے تمام آپریشنز میں دیکھ رہا ہوں، فرانزک معائنے کے لیے بھجوا دیے ہیں، تین سے چار دن میں رپورٹ آ جائے گی . عدالت نے پوچھا کہ کہاں سے خطوط پوسٹ کیے گئے؟ اس پر ڈی آئی جی نے کہا کہ اسٹیمپ نہیں پڑھیں جارہی، آج لاہور ہائی کورٹ کے ججز کو بھی اسی نام سے خطوط ملے ہیں . اس دوران بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ انہیں انہیں ہر بصورت ریشماں کو ڈھونڈنا چاہیے . چیف جسٹس عامر فاروق نے ڈی آئی جی سے کہا کہ آپ ابھی اسٹیمپ کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں؟ کیا تمام خطوط ایک ہی ڈاک خانے سے آئے؟ ڈی آئی جی نے کہا کہ خطوط پر اسٹیمپ مدھم ہے مگر راولپنڈی کی اسٹیمپ پڑھی جاری ہے . عدالت نے پوچھا کہ آپ دونوں افسران نے خطوط کے لفافے دیکھے ہیں؟ اس پر ایس ایس پی سی ٹی ڈی نے کہا کہ بظاہر راولپنڈی جی پی او لگ رہا ہے، جی پی او میں پوسٹ نہیں ہوا کسی لیٹر باکس میں ڈالا گیا ہے ہم اس لیٹر باکس کی سی سی ٹی وی اور ایریا کی معلومات حاصل کر رہے ہیں اور تحقیقات کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دی ہے . اس دوران ڈی آئی نے انکشاف کیا کہ سپریم کورٹ کے چار ججز کو بھی اسی طرح کے خطوط ملے ہیں . . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)ججز کو انتھراکس پاؤڈر بھرے دھمکی آمیز خطوط ملنے پر آئی جی اور ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوگئے، ڈی آئی جی نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے چار ججز کو بھی ایسے خطوط ملے ہیں .
ایکسپریس نیوز کے مطابق سائفر کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے دھمکی آمیز خطوط ملنے کا واقعہ اٹھادیا .
متعلقہ خبریں