مزید بتایا کہ لڑکی کا بیان قلمبند کر لیا گیا، محمد ایاز کے مطابق لڑکی سے پسند کا شادی کا دعویدار لڑکا فرید احمد نے پشاور ہائی کورٹ سے 6 اپریل تک ضمانت حاصل کر لی، لہٰذا اسے گرفتار نہیں کیا گیا . ان کا کہنا ہے کہ ویمن پولیس اسٹیشن کو دارالامان قرار دے کر لڑکی کو وہاں منتقل کر دیا گیا ہے، 12 سالہ لڑکی فلک نور کو آج صبح پولیس خواتین اور مرد اہلکاروں کی کڑی نگرانی میں پہنچایا گیا . میڈیا کے سوال پر فلک نور نے بتایا کہ انہوں نے اپنی پسند سے شادی کی ہے اور کسی نے انہیں اغوا نہیں کیا . ایس ایس پی نے بتایا کہ کیس کی سماعت 6 اپریل کو چیف کورٹ کا ڈویژنل بینچ کرے گا . یاد رہے کہ لڑکی کے والد نے 20 جنوری کو گلگت کی تحصیل دنیور تھانے میں گمشدگی کی ایف آئی آر درج کرائی تھی . بعدازاں انہوں نے اغواء کا الزام عائد کیا تھا اور عدالت میں بازیابی پر پٹیشن دائر کیا عدالت نے دو اپریل کو پیش کرنے کا حکم دیا، مگر پولیس نے مہلت مانگی جس ہر عدالت نے 6 اپریل کو لڑکی پیش نہ کرنے پر توہین عدالت کی کاروائی کی تنبہ کی تھی . واضح رہے کہ لڑکی کی طرف سے 23 اپریل کو ایک اسٹامپ پیپر پر اپنے ہمسائیہ 16 سالہ لڑکے فرید احمد سے پسند کی شادی کرنے کے دستاویزات سوشل میڈیا میں سامنے آئیں . اس واقعے پر ملک کے مختلف علاقوں میں مظاہرے اور احتجاج ہوئے اور عالمی فورمز میں بھی لڑکی کی بازیابی کی صدائیں بلند ہوئیں . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پولیس نے 20 جنوری سے لاپتا 12 سالہ لڑکی فلک نور کو بازیاب کر کے گلگت بلتستان کی عدالت میں پیش کر دیا جبکہ عدالت نے عدالت میں بیان قلمبند کرنے کے بعد لڑکی کو دارالامان بھجوا دیا .
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) گلگت محمد ایاز کا کہنا ہے کہ لڑکی کو ان کے آبائی گاؤں سلطان آباد گلگت کے ایک گھر پر صبح سویرے چھاپہ مار کر بازیاب کیا، جہاں سے انہیں چیف کورٹ گلگت بلتستان میں پیش کر دیا .
متعلقہ خبریں