ججز خط کیس کی سماعت میں محمود خان اچکزئی کو شرکت سے روکنا قابل مذمت ہے، پاکستان بار کونسل


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پاکستان بار کونسل کے ممبر منیر احمد خان کاکڑ ایڈووکیٹ نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی سپریم کورٹ میں ججز خط کے کیس کی سماعت سے روکنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں واحد عدالت ہوتی ہے جس کے دروازے ہر کسی کے لیے کھلے ہوتے ہیں لیکن ایک سفید ریش معتبر اور روز اول سے اصول پر پاپند سیاستدان اور صدارتی امیدوار جو رکن قومی اسمبلی بھی ہیں انہیں پولیس اہلکار روکتے ہیں اور یہ عمل سپریم کورٹ کے بلڈنگ میں کس کی اجازت سے اور کیوں روکا گیا ہے ؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ناک کے نیچے یہ کیسے ہورہا ہے اور اب یہ قاضی فائز عیسیٰ کی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ پوچھیں اور تحقیقات کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا منیر احمد خان کاکڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالتی نظام میں اداروں کی مداخلت کا کھلا ثبوت اس سے زیادہ کیا ہوگا کہ پاکستان کے آئینی عہدے صدر پاکستان کے امیدوار سب سے سپریم ادارے پارلیمنٹ کے رکن اور سفید ریش با اصول سیاستدان و پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں ججز خط کیس کی سماعت کیلئے جانے سے روکا جاتا ہے پاکستان میں واحد عدالت ہوتی ہے جس کے دروازے ہر کسی کھلے ہوتے ہیں لیکن ایک سفید ریش سیاستدان پولیس اہلکار روکتے ہیں سپریم کورٹ میں تعینات پولیس کس کے کہنے پر چل رہی ہے اور محمود خان اچکزئی کو کس کی اجازت سے روکا گیا ہے ؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اداروں کی عدالتی معاملات میں مداخلت کا ثبوت نظر نہیں آرہا کیا ان کے آنکھوں سے یہ سب کچھ غائب ہے یا اس نے سب ٹھیک ہے کے عینک لگا رکھے ہیں دنیا میں ایسی صورت حال کہیں نظر نہیں آرہی لہزا میں مطالبہ کرتا ہوں قاضی فائز عیسیٰ سے کہ وہ اس معاملہ کا نوٹس لے اور چپھے ھوے کرداروں کو بے نقاب کرے اور مشر محمود خان سے باقاعدہ معذرت کی جائے۔