رابی پیرزادہ خواتین کو ’مکھیاں‘ کہنے کے عدنان صدیقی کے بیان سے متفق
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)دین اسلام کی خاطر شوبز سے کنارہ کشی اختیار کرنے والی رابی پیرزادہ نے عدنان صدیقی کی جانب سے خواتین کو ’مکھیاں‘ قرار دینے کے بیان سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسی طرح مرد بھی ’مکھیاں‘ اور ’مچھر‘ ہوتے ہیں۔
رابی پیرزادہ نے انسٹاگرام پر مختصر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ تمام خواتین نہیں بلکہ کچھ خواتین ایسی ہیں، جن کی وجہ سے سب خواتین کو خراب سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین اداکاروں اور گلوکاروں کے ساتھ چپک جاتی ہیں، ان کے ساتھ تصاویر بنوانے اور ان کا آٹوگراف لینے کے لیے عجیب عجیب حرکتیں کرتی ہیں۔
رابی پیرزادہ نے مثال دی کہ جب وہ شوبز میں تھیں تب وہ کبھی علی ظفر تو کبھی عاطف اسلم کے ساتھ کنسرٹ کرتی تھیں تو لڑکیاں آکر گلوکاروں سے چپک جاتی تھیں۔
ان کے مطابق خواتین اپنے کپڑے تک پھاڑ دیتی تھیں اور ایسی ایسی جگہ آٹوگراف لیتی تھیں کہ بند دنگ رہ جائے۔
انہوں نے کہا کہ عدنان صدیقی کو ایسے الفاظ نہیں کہنے چاہیئے تھے اور انہیں معافی مانگنی چاہیئے لیکن کچھ حقائق کو بھی دیکھا جائے۔
ان کے مطابق اداکاروں اور فنکاروں کے موبائل فونز دیکھیں تو وہ خواتین کے میسیجز سے بھرے پڑے ہوتے ہیں اور یقینا ان کے میسیجز ان کی بیویاں اور بیٹیاں بھی پڑھتی ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اداکاروں اور گلوکاروں کو نہ صرف غیر شادی شدہ بلکہ شادی شدہ اور یہاں تک کہ پانچ بچوں کی مائیں بھی پیغامات بھیجتی ہیں اور ان سے اظہار عشق کرتی ہیں۔
رابی پیرزادہ کے مطابق خواتین نے خود کو سستا کر رکھا ہے، انہوں نے اپنی عزت خود خراب کر رکھی ہے، انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیئیے، عورت کا مطلب ہی ڈھکا اور چھپا ہوا ہوتا ہے، انہیں اپنی عزت اور تقریم کا خیال کرنا چاہئیے۔
انہوں نے کہا کہ عدنان صدیقی بہت اچھے شخص ہیں، یقینا ان کا خواتین کے ساتھ تجربہ غلط رہا ہوگا، اس لیے انہوں نے ایسی بات کہی۔
رابی پیرزادہ کے مطابق انہوں نے ماضی میں عدنان صدیقی کے ساتھ ڈرامے میں کام کیا ہے، وہ انتہائی اچھی شخصیت کے حامل ہیں اور انہوں نے انہیں بہت عزت دی۔
سابق گلوکارہ و اداکارہ کا کہنا تھا کہ جس طرح خواتین مرد اداکاروں اور گلوکاروں کے پیچھے پاگل ہوتی ہیں٘، اسی طرح مرد مداح بھی خواتین اداکاراؤں کے ساتھ چپکتے ہیں، ان کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح خواتین کو مکھیاں کہا جا سکتا ہے، اسی طرح مرد مداحوں کو بھی مکھیاں اور مچھر کہا جاسکتا ہے۔
خیال رہے کہ عدنان صدیقی نے حال ہی میں ندا یاسر کے رمضان شو میں کہا تھا کہ خواتین اور مکھیوں کی مثال ایک جیسی ہی ہے۔
عدنان صدیقی نے مکھیوں اور خواتین کو اس وقت ایک جیسا قرار دیا تھا جب اداکار کے ہاتھ پر ایک مکھی آکر بیٹھی۔
انہوں نے وضاحت کی تھی کہ خواتین کے پیچھے جتنا پیچھے پڑا جائے، وہ اتنا دور بھاگتی ہیں اور جب انسان ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر خاموشی سے بیٹھ جاتا ہے تو خواتین مکھی کی طرح ہاتھ پر آکر بیٹھ جاتی ہیں۔
ان کی جانب سے مکھیوں اور خواتین کو ایک جیسا قرار دیے جانے پر ان پر خوب تنقید کی گئی تھی، جس پر اب انہوں نے بعد میں ’معذرت‘ بھی کرلی تھی۔