اینکر محمد مالک کم تعلیم اور نادہندگی کے باعث نااہل قرار پائے تھے، جسٹس شوکت صدیقی
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے سابق ایم ڈی پی ٹی وی محمد مالک کے بھیجے گئے لیگل نوٹس میں لکھا تھا کہ ان کی تعلیمی قابلیت بی اے ہے، اور پی ٹی وی کے نادہندہ بھی ہیں، اس لیے ان کی بطور ایم ڈی پی ٹی وی سی تقرری غیر قانونی قرار دی گئی۔
’محمد مالک صاحب آپ نے ایک نجی ٹیلیوژن چینل پر پروگرام کی میزبانی کرتے ہوئے یہ دعوٰی کیا کہ بطور ایم ڈی پی ٹی وی آپ کی تعیناتی کے خلاف ایک درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت تھی تو اس وقت کے جج شوکت عزیز صدیقی نے آپ سے رابطہ کیا اور کہا کہ پی ٹی وی میں ایک ملازم کو ترقی دے دیں تو وہ مقدمے کا فیصلہ آپ کے حق کے میں دے دیں گے‘۔
آپ کے اس دعوے سے میرے موکل کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے اس لیے آپ 10 ارب روپے بطور ہرجانہ ادا کریں اور غیر مشروط معافی مانگیں۔یہ اقتباس اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کے اس لیگل نوٹس سے لیا گیا ہے جو انہوں نے معروف ٹی وی اینکر محمد مالک کے خلاف دائر کیا ہے۔ جسٹس صدیقی نے گزشتہ روز یہ لیگل نوٹس عمران شفیق ایڈووکیٹ کے ذریعے محمد مالک کو بھجوایا۔ لیگل نوٹس میں صحافی محمد مالک سے کہا گیا ہے کہ ہتک عزت آرڈیننس 2002 کی دفعہ 8 کے تحت 14 روز میں معافی مانگیں یا جرمانہ ادا کریں ورنہ آپ کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنے پروگرام میں جسٹس صدیقی سے معافی مانگیں۔
صحافی محمد مالک اور جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کے درمیان کونسا فیصلہ وجہ نزاع ہے؟ جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے بطور اسلام آباد ہائیکورٹ جج، 26 اپریل 2014 کو ایک فیصلے کے ذریعے سے صحافی محمد مالک کی بطور ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ مذکورہ درخواست قاضی مصطفٰی کمال نے دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ محمد مالک کی ایم ڈی پی ٹی وی تقرری قانون کی خلاف ورزی ہے۔ جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے اپنے لیگل نوٹس میں لکھا ہے کہ محمد مالک کی بطور ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کو میرٹ کی بنیاد پر غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔ جبکہ اپیل میں فیصلے کا برقرار رہنا بھی فیصلے کے درست ہونے کا ثبوت ہے۔
ایم ڈی پی ٹی وی کی تقرری کے لیے تعلیمی قابلیت کا مقررہ معیار ماسٹر ڈگری تھا جبکہ آپ کی تعلیم بیچلرز تھی اور آپ کی تقرری کے لیے تعلیمی قابلیت کا معیار خصوصی طور پر کم کیا گیا تھا۔ اچنبھے کی بات یہ تھی کہ ایم ڈی پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کی تعلیمی قابلیت کس طرح سے ایک گریڈ پندرہ یا سولہ کے افسر سے کم ہو سکتی ہے۔ آپ تعلیمی قابلیت کے معیار پر پورا نہیں اترتے تھے اور آپ کے لیے خاص طور پر تعلیمی قابلیت کے معیار کو بدلا گیا۔
جسٹس صدیقی نے اپنے لیگل نوٹس میں لکھا ہے کہ محمد مالک کی بطور ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کو اس بنیاد پر بھی خلاف قانون قرار دیا گیا کیونکہ وہ پی ٹی وی کے نادہندہ تھے اور اپنی تقرری کے وقت بورڈ کو دیے گئے انٹرویو میں بھی یہ بات چھپائی گئی۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ تقرری کمیشن نے اس بات سے صرف نظر کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی، گو کہ تقرری کمیشن کی سفارش وزیراعظم کے لیے حتمی ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود محمد مالک میرٹ لسٹ پر پہلے نمبر پر موجود نہیں تھے۔ اس لیے عدالت نے فیصلہ کیا کہ آپ کی تقرری کے لیے اشتہار، تعلیمی قابلیت کا معیار اور پھر آپ کا سیلیکشن، سب اثر و رسوخ کا نتیجہ تھا۔
لیگل نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ فیصلے کے ایک عشرے کے بعد آپ نے یہ الزامات لگا کر جسٹس صدیقی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے جبکہ اس دوران آپ کے پاس بہت سارے مواقع تھے کہ آپ اس فیصلے کو چیلنج کرتے لیکن آپ نے محض ذاتی عناد میں زرد صحافت کا ارتکاب کیا ہے۔