جعلی اسمبلی کے وزراءاور مشیروں کی تعداد کے باعث بلوچستان کابینہ نہیں بن پارہی، پشتونخوا نیپ


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے مرکزی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس دو قومی صوبے کے جعلی اسمبلی کے توسط سے صوبائی کابینے کی عدم تشکیل در حقیقت پسند و ناپسند، منتخب اور جعلی منتخب، پرائے اور اپنے اور خرید وفروخت کی سازشوں کے باعث یہ دو قومی صوبہ صوبائی کابینے کی تشکیل سے محروم ہے اور آئین کے تحت وزراءو مشیروں کی کم تعداد کی نامزدگی بھی موجودہ صوبائی حکومت کیلئے وبال جان بن گئی ہے کیونکہ وزارتوں اور مشیروں کے عہدوں کے دعویداروں کی تعداد انتہائی زیادہ ہےاور ان اسمبلیوں کی جعلی اور مصنوعی پن اس بات سے ثابت ہوتی ہے کہ اس حکومت میں شامل پارٹیاں اپنے وزراءاور مشیروں کی نامزدگی کا اختیار بھی نہیں رکھتے اور نہ ہی اپنے پارٹی اصولوں اور میرٹ کے تحت فیصلے کر سکتے ہیں جو قابل مذمت اور قابل گرفت ہے۔ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ موجودہ جعلی اسمبلیاں اور جعلی حکومتیں اس دو قومی صوبے اور ملک کے غیور عوام کو قابل قبول نہیں کیونکہ ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ دھاندلی، زر و زور اور خرید وفروخت کے ذریعے مسلط نمائندے عوام کی حق حکمرانی کا حق ادا نہیں کرسکتےاور اس کا دوسرا ثبوت اس دوقومی صوبے کے صوبائی کابینہ کی عدم تشکیل ہے جو انتخابات کے دو مہینے سے زائد ہونے کے باوجود متعلقہ پارٹیاں صوبائی کابینہ تشکیل دینے میں ناکام ہیں اور یہ صورتحال در حقیقت ا±ن کی اختیارات سے محرومی اور جعلی پن کو ثابت کرتی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں تمام عوام کو زندگی کے ہر شعبے میں اذیت ناک صورتحال کا سامنا ہے تمام ملک اور صوبے میں بدترین مہنگائی، بے روزگاری، بد امنی، لا قانونیت، ٹارگٹ کلنگ، مسلسل حادثات، سرکاری ہسپتالوں اور سرکاری سکولوں، کالجوں کے مسائل اور تنزلی کی حالت پینے کے صاف پانی سے محرومی، ہر علاقے میں سٹریٹ کرائمز اور چوری وڈکیتی کے مسلسل واقعات، طوفانی بارشوں اور سیلابوں سے ہونے والے نقصانات اور ا±ن کا ازالہ نہ ہونے اور خدمت کے سرکاری محکموں کی مکمل عدم فعالیت او را±ن کی مفلوج حالت کے باعث ان سنگین مسائل نے عوام کو یرغمال بنا رکھا ہےاور ان مسائل سے نجات کیلئے مصنوعی نمائندوں کے ذریعے مشکلات کا خاتمہ اور مسائل کا حل ممکن نہیں بلکہ صوبے او رملک میں از سرنو حقیقی ، غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد، حقیقی جمہوریت کی بحالی، آئین وقانون کی حکمرانی، پارلیمنٹ کی بالادستی، عدلیہ ومیڈیا کی آزادی، قوموں کی برابری پر مشتمل رضاکارانہ فیڈریشن کی تشکیل، قوموں کے وسائل پر ا±ن کا کنٹرول تسلیم کرنے، مادری زبانوں کو قومی زبانوں کا درجہ دلانے سمیت ہر شعبہ زندگی میں تمام اقوام وعوام کو بلا تمیز سرومال کی حفاظت اور سماجی انصاف پر مبنی سماجی نظام دینے میں ہی نجات کی واحد راہ ہےاور ان مسلمہ اصولوں کے برعکس ہر قسم کے اقدامات اور سازشیں ملک اور صوبوں کے بحرانوں کے خاتمے کی بجائےا±س میں اضافے کا باعث ہوگااوراس طرح منفی رویے اور منفی طرز عمل اور عوام دشمن پالیسیوں وعوام دشمن اقدامات کے نتیجے میں ملک کو جو بھی نقصان پہنچے گا ا±ن کی ذمہ داری مقتدرہ قوتوں اور موجودہ حکمرانوں پر عائد ہوگی۔