وزیر داخلہ محسن نقوی نے کیسے چوہدری خاندان میں دراڑ ڈالی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)جھنگ کے سید گھرانے سے تعلق رکھنے والے سید محسن نقوی کی پیدائش لاہور میں ہوئی۔ محسن نقوی نے 2009 میں محض 31 برس کی عمر میں ’سٹی نیوز نیٹ ورک‘ میڈیا ہاؤس کی بنیاد رکھی اور صحافت کے پیشے میں اپنا لوہا منوایا۔
محسن نقوی کی شادی غالباً 2007 میں ہوئی، سینیئر صحافی ماجد نظامی کے مطابق محسن نقوی مرحوم ایس ایس پی اشرف مارتھ کے داماد، چوہدری پرویز الٰہی کی بھانجی کے شوہر اور مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت کے بیٹے سالک حسین کے ہم زلف بھی ہیں۔
ہم زلف ہونے کے ناطے چوہدری سالک اور محسن نقوی کی آپس میں انڈراسینڈنگ بھی کافی اچھی ہے۔ جب 2022 میں پی ڈی ایم کی حکومت بنی تو محسن نقوی پیش پیش تھے اور چوہدری شجاعت کا اس میں اہم کردار تھا جبکہ ڈیل میں چوہدری پرویز الٰہی بھی شامل تھے لیکن بعد میں وہ اپنی بات سے مکر گئے۔
چوہدری خاندان میں عوامی طور پر جھگڑے کا یہ پہلا واقعہ تھا جس میں شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی آمنے سامنے آگئے۔ چوہدری شجاعت حیسن کا بیٹا پی ڈی ایم حکومت میں وفاقی وزیر بن گیا اور اپنے کزن مونس الٰہی کے سامنے کھڑا ہوگیا۔
جب وزیراعلیٰ پنجاب کا الیکشن تھا تب ڈپٹی اسپیکر پنجاب کو مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت نے پارٹی ہیڈ ہونے کے ناطے ایک خط لکھا۔ اس خط کے پیچھے بھی محسن نقوی کا کردار تھا جس سے دونوں خاندانوں میں مزید دوریاں پیدا ہوئیں۔
اس کے بعد مونس الٰہی نے کہا تھا کہ اب چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی کے خاندان کی سیاست اپنی اپنی ہوگی اور پھر مونس الٰہی اور پرویز الٰہی پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوگئے۔
سینیئر صحافی ماجد نظامی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مونس الٰہی خاندان میں ینگ جنریشن کو لیڈ کرتے ہیں، ان کا اپنا ایک نظریہ اور طرز سیاست ہے جبکہ سالک حسین کو یہ بات پسند نہیں تھی۔
انہوں نے کہاکہ مونس الٰہی اور چوہدری سالک کی 2013 سے آپس میں نہیں بنتی اور اس کا علم سارے خاندان کو پہلے سے تھا۔ جب محسن نقوی نگراں وزیراعلیٰ پنجاب بنے تو ان کا نام حمزہ شہباز کی طرف سے آیا تھا، پھر محسن نقوی کے وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد چوہدری پرویز الٰہی گرفتار ہوئے، ان کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، چوہدری شجاعت حسین کی بہن کو کاغذات نامزدگی نہیں جمع کروانے دیے گئے، یہ سب ایسے واقعات ہیں جنہوں نے چوہدری خاندان میں دشمنی کی فضا کو بڑھاوا دیا ہے۔
ماجد نظامی کے مطابق اگرچہ چوہدری شجاعت حسین ایسا نہیں چاہتے، وہ چاہتے ہیں کہ ہم سب اکٹھے رہیں مگر سیاست اور اقتدار کے لالچ نے خاندان کو الگ الگ کردیا۔ ’سیاست اور اقتدار کی لڑائی اب چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی کے بیٹوں کی ہے جس سے بظاہر یہی لگتا ہے کہ اب مشکل ہے یہ خاندان دوبارہ متحدہ ہوکر آگے بڑھ سکے‘۔
انہوں نے کہاکہ محسن نقوی کے بارے میں چوہدری سالک کی پھوپھی کہہ چکی ہیں کہ ہمارے خاندان کو اگر کسی نے لڑایا ہے تو وہ یہی شخص ہے۔
سینیئر تجزیہ نگار احمد ابوبکر کے مطابق محسن نقوی پیپلزپارٹی کے حلقوں میں اچھے گردانے جاتے ہیں، یہاں تک کہ آصف علی زرداری یہ کہہ چکے ہیں کہ محسن نقوی ان کے بیٹے ہیں، جبکہ چوہدری خاندان اور پیپلزپارٹی کی دشمنی کا کس کو نہیں معلوم۔
انہوں نے کہاکہ محسن نقوی چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت دونوں کے قریبی رشتہ دار ہیں لیکن محسن نقوی کا جھکاؤ ہمیشہ آصف علی زرداری کی طرف رہا ہے۔
احمد ابو بکر نے کہاکہ پی ڈی ایم حکومت میں محسن نقوی چوہدری شجاعت اور سالک حسین کو منانے میں کامیاب ہوگئے تھے جبکہ مونس الٰہی اور چوہدری پرویز الٰہی چوہدری سالک اور محسن نقوی کے طرز عمل سے خائف تھے۔ ’مونس الٰہی اور چوہدری سالک میں شروع سے ہی ایک دوسرے کے خلاف ٹسل بازی چلتی آرہی ہے جس کا فائدہ اٹھاکر محسن نقوی نے دونوں میں مزید دراڑ پیدا کی‘۔
انہوں نے کہاکہ اب یہ دوریاں اتنی بڑھ گئی ہیں کہ چوہدری برادران کا قریب آنا مشکل ہے، چوہدری پرویز الٰہی پی ٹی آئی سے محبت جبکہ چوہدری سالک اور محسن نقوی کی دشمنی کی وجہ سے جیل میں ہیں، ’مونس الٰہی کو بھی گرفتار کرنے کے لیے کوشش کی گئی مگر وہ باہر چلے گئے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اب مونس الٰہی یا چوہدری پرویز الٰہی کیسے چوہدری شجاعت حسین کی بات مانیں گے‘؟