پرویز خٹک نے زبردستی ڈوبتی کشتی میں بٹھایا، ترجمان پی ٹی آئی (پی) ضیا اللہ بنگش


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز کے ترجمان اور سابق صوبائی وزیر ضیا اللہ بنگش نے انکشاف کیا کہ 9مئی کے واقعات کے بعد وہ، محمود خان اور دیگر ساتھی پی ٹی آئی چھوڑنے کو تیار نہیں تھے لیکن پرویز خٹک نے زبردستی انہیں اپنے ساتھ ملا کر پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز میں شامل کیا جو اب ناکامی سے دوچار ہے۔
پی ٹی آئی (پی) کے ترجمان ضیا اللہ بنگش سیاسی مستقبل کے حوالے سے کافی پریشان دیکھائی دے رہے ہیں، وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ پی ٹی آئی چھوڑنے کو بالکل بھی تیار نہیں تھے، لیکن جو کچھ ہوا زور زبردستی میں ہوا۔
یاد رہے گزشتہ سال 9مئی کو تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران ملک بھر میں توڑ پھوڑ ہوئی تھی، جس کے بعد سے پارٹی اور رہنما زیرعتاب ہیں۔ ان پرتشدد مظاہروں کو ہی جواز بنا کر اہم سیاسی رہنماؤں نے پارٹی سے راہیں جدا کی تھیں، ان میں سابق وزیراعلیٰ اور اس وقت کے پی ٹی آئی کے صوبائی صدر پرویز خٹک بھی شامل تھے۔ جنہوں نے پی ٹی آئی کے ہی سابق اراکین کو لے کر نئی جماعت پی ٹی آئی پی بنا کر الیکشن جیت کر صوبے میں حکومت بنانے کا دعویٰ کیا تھا لیکن الیکشن میں بری طرح ناکامی ہوئی۔
ناکامی کے بعد پرویز خٹک نے اپنی ہی سیاسی جماعت سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا، تاہم اب اطلاعات ہیں کہ پرویز خٹک کسی بڑی سیاسی جماعت میں شامل ہونے پر غور کر رہے ہیں۔
‘پرویز خٹک خود بھی ڈوبے اور ہمیں بھی ڈوبو دیا’
ضیا اللہ بنگش نے اپنی جماعت کو ڈوبتی کشتی قرار دیا اور بتایا کہ اس کشتی میں پرویز خٹک نے انہیں زبردستی سوار کروایا تھا۔
‘میں، محمود خان صاحب اور دیگر دوست اس میں شامل ہونے کے لیے تیار نہیں تھے، ہمارے اوپر دباؤ ڈالا گیا اور زبردستی شامل کروایا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک خود بھی ڈوب گئے اور انہیں بھی بیچ سمندر میں ڈوبتی کشتی میں چھوڑ دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے ساتھ ہمارا مضبوظ رشتہ تھا اور اب بھی رہے گا جو مرتے دم تک قائم رہے گا، اس میں دراڑ پرویز خٹک نے ڈالی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اب پرویز خٹک پی ٹی آئی (پی) کا حصہ نہیں ہیں اور جس جماعت میں چاہے جاسکتے ہیں لیکن اب وہ پرویز خٹک کے ساتھ نہیں چلیں گے۔ تاہم انہوں نے سیاسی فیصلے پر بات کرنے سے گریز کیا۔
پی ٹی آئی میں واپسی کے لیے محمود خان کی عمران خان سے ملاقات کی کوششیں
ضیا اللہ بنگش نے کھل کر بتایا کہ محمود خان اور دیگر ساتھیوں کی خواہش اور کوشش ہے کہ پی ٹی آئی میں واپس جائیں جس کے لیے کوششیں بھی جاری ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی (پی) میں شامل اکثر سیاستدانوں نے آغاز پی ٹی آئی سے ہی کیا تھا اور مستقل میں بھی سیاسی سفر پی ٹی آئی کے ساتھ ہی کرنا چاہتے ہیں، اور اگر انہیں گرین سگنل مل گیا تو وہ دوبارہ شامل ہو جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ سابق وزیر اعلیٰ محمود خان اس حوالے سے مسلسل کوشش میں ہیں، اور عمران خان سے رابطے کرکے واپسی کی اجازت مانگیں گے۔ بتایا کہ ابھی تک تو رابطہ نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی مرضی ہے کہ انہیں واپسی کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں۔ ‘دیکھا جائے تو ہم اپنی مرضی سے نہیں گئے تھے بلکہ پرویز خٹک زور زبردستی اور دباؤ ڈال کرلے گئے تھے۔ اسی بنا پر ہمیں واپس لینا چاہیے‘۔
عمران خان نے انکار کیا تو کسی اور جماعت میں شامل نہیں ہوں گے
ضیا اللہ بنگش کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک کی اپنی مرضی ہے کسی بھی پارٹی سے دوبارہ سیاست شروع کرسکتے ہیں لیکن اب ان کے ساتھ نہیں جائیں گے، اور پی ٹی آئی سے آئے لوگوں کی خواہش اور کوشش ہے کہ واپس اسی میں ہی جائے۔ انہوں واضح کیا کہ محمود خان سمیت دیگر ساتھی صرف پی ٹی آئی میں ہی واپسی کا سوچ رہے ہیں، کسی اور جماعت میں کبھی بھی شامل نہیں ہوں گے۔
‘ہم نے سیاست کا آغاز عمران خان کے ساتھ کیا تھا۔ یہاں بھی ان ہی کے منشور کے تحت چل رہے ہیں۔ ‘
محمود خان صحیح وقت کا انتظار کر رہے ہیں۔’
ضیا اللہ بنگش کے مطابق محمود خان براہ راست عمران خان سے ملاقات کی کوششیں کر رہے ہیں، تاکہ ان کے سامنے اپنے ساتھ ہونے والی داستان رکھ سکیں، جو زور زبردستی سے انہیں شامل کیا گیا تھا۔
جبکہ محمود خان خود بھی کئی بار اس کا اظہار کر چکے ہیں کہ ان کی جماعت پی ٹی آئی ہی ہے اور عمران خان ان کا لیڈر ہے۔ لیکن پی ٹی آئی کے کچھ سینئیر رہنماؤں کے مطابق شاید عمران خان کی نظر میں محمود خان اور ان کے ساتھیوں کے لیے پی ٹی آئی میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
حالات سے باخبر پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے بتایا کہ نہ صرف محمود خان بلکہ مشکل وقت میں پارٹی اور عمران خان کا ساتھ چھوڑنے والے کئی اہم سابق ساتھی الیکشن کے بعد سے واپسی کی کوششیں کر رہے ہیں، لیکن ابھی تک کسی کو کامیابی نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے سابق سینئررہنما سیف اللہ نیازی کا بھی ذکر کیا، جو پریس کانفرنس کے بعد جیل میں عمران خان سے ملاقات کے لیے بھی گئے تھے جس میں عمران خان نے انہیں واضح بتا دیا تھا کہ ان کے لیے واپسی کی گنجائش نہیں ہے، جس پر وہ بہت مایوس ہو گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ محمود خان صحیح وقت کا انتظار کر رہے ہیں، انہوں نے پارٹی چھوڑتے وقت بھی عمران خان کے خلاف باتیں نہیں کی تھیں، اس دوران مرکزی سطح پر سابق اراکین کو واپس آنے دیا گیا تو ان کے لیے بھی راستہ کھل جائے گا، جس کا محمود خان بھی انتظار کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں محمود خان کچھ خاص کردار ادا نہیں کر سکتے۔ اب وہ پارٹی کے لیے مردہ گھوڑا ہے۔ ہاں البتہ پارٹی کو فنڈنگ کر سکتے ہیں اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔
انھوں نے بتایا کہ پارٹی کے اندر کارکنان کی جانب سے بھی پریشر ہے کہ دھوکا دینے والوں کو واپس آنے نہیں دیا جائے، تاہم فیصلہ عمران خان نے کرنا ہے اوران کا فیصلہ سب کو قبول ہوتا ہے۔