ملازمین کا خیال ہےکہ کمپنی اسرائیل کی مدد کرکے فلسطینیوں کی نسل کشی کی مرتکب ہو رہی ہیں . 16 اپریل کو معاہدے کے خلاف مظاہرے، احتجاج اور دھرنا نیویارک سٹی، سیئٹل اور سنی ویل، کیلیفورنیا، نیویارک میں گوگل کے دفاتر میں ہوئے جو 10 گھنٹے تک جاری رہا . مظاہرین نے گوگل سے اسرائیل کے ساتھ ہوئے والے معاہدے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا . گوگل نے کہا کہ دیگر ملازمین کے کام میں رکاوٹ بننے کمپنی کے پالیسیوں کے خلاف ہے اور ناقبول رویہ سمجھا جاتا ہے، واقعے کی تحقیقات کے بعد کمپنی کے 28 ملازمین کو برطرف کردیا گیا ہے . کمپنی نے یہ بھی بتایا کہ وہ مزید تحقیقات جاری رکھیں گے اور ضرورت کے مطابق مناسب اقدامات کریں گے . یاد رہے کہ اس سے قبل غزہ میں صہیونی حکام کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) کا سہارا لیے جانے کا انکشاف ہوا تھا . ماضی کی رپورٹس کے مطابق اسرائیل چہرے کی شناخت کا اعلیٰ ترین سافٹ ویئر استعمال کررہا ہے، جس کے ذریعے کسی بھی انسان کے جزبات اور احساسات کا پتا لگایا جاسکتا ہے . قبل ازیں 9 مارچ 2024 کو گوگل نے امریکا کے شہر نیویارک میں کمپنی کے زیر اہتمام ہونے والے اسرائیلی ٹیک ایونٹ کے دوران فلسطین کے حق میں نعرہ لگانے والے ایک سافٹ ویئر انجینئر کو برطرف کر دیا تھا . یاد رہے کہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 33 ہزار 899 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں اور 76 ہزار 664 زخمی ہوچکے ہیں، خیال کیا جارہا ہے کہ شہید اور زخمیوں کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہوسکتی ہے . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)امریکا میں گوگل نے اسرائیلی حکومت کے ساتھ معاہدے پر احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف کردیا .
امریکی جریدے ’بلوم برگ‘ کی رپورٹ کے مطابق گوگل نے اسرائیل سے صیہونی حکومت کو مصنوعی ذہانت اور کلاؤڈ سروسز فراہم کرنے کے لیے ملٹی نیشنل کمپنی ایمازون سے ایک ارب 20کروڑ ڈالرز کا معاہدہ کیا ہے .
متعلقہ خبریں