’پریشر ہینڈل نہیں کر سکتیں تو استعفیٰ دیں‘ صحافی پر رشوت کا الزام لگانے پر مشال یوسفزئی تنقید کی زد میں
پشاور(قدرت روزنامہ)خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ کی مشیر برائے سوشل ویلفیئر مشال یوسفزئی کی جانب سے نئی گاڑیوں کی خریداری کی منظوری کے لیے وزیر اعلیٰ کو سمری ارسال کی گئی جس میں مشال یوسفزئی کے لیے کروڑوں روپے کی گاڑیاں خریدنے کی منظوری مانگی گئی۔صارفین کی جانب سے مشال یوسفزئی سے کہا گیا کہ اس خبر کی تصدیق یا تردید کریں کیونکہ بعد میں آپ کو اعتراض ہوتا ہے کہ آپ کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے۔
اس پر مشال یوسفزئی کی جانب سے خبر بریک کرنے والی خاتون صحافی پر ماہانہ رشوت لینے کا الزام عائد کیا گیا جس کی صحافی برادری کی جانب سے شدید مذمت کی گئی اور مشیر وزیراعلیٰ سے اس کے ثبوت مانگے گئے۔ خاتون صحافی پر الزام کے بعد پشاور پریس کلب نے صوبائی حکومت کی تقریبات کی کوریج کے بائیکاٹ کا اعلان بھی کردیا۔
میزبان و اداکار شفاعت علی نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی جانب سے شیئر کیے گئے اسکرین شاٹ میں پیسوں کا کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا، الٹا آپ نے صحافی کا فون نمبر اس سے بنا پوچھے پبلک کر دیا۔ اب اگر اس نے آپ پر ہتک عزت کا دعویٰ کر دیا تو آپ کیا کریں گی؟ براہ کرم بالغ نظری کا ثبوت دیں۔
صحافی عمران ریاض خان نے کہا کہ ایک خاتون سے بات چیت کو اس کے فون نمبر کے ساتھ پبلک کرنا بچگانہ حرکت ہے۔ افسوس ان سکرین شاٹس میں رشوت کا مطالبہ ثابت نہیں ہو رہا۔
صحافی مریم نواز خان نے مشال یوسفزئی پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ بغیر کسی ثبوت کے رپورٹر کو بدنام کرکے اور اس کے رابطہ نمبر کو عام کر کے آپ نے بہت شرمناک حرکت کی ہے۔
سلمان درانی لکھتے ہیں کہ مشال یوسفزئی کی جانب سے شیئر کیے گئے اسکرین شاٹس میں تو پیسے مانگنے کا کہیں ذکر نظر نہیں آیا، انہوں نے مزید کہا کہ اگر مجھ سے غلطی ہورہی ہو آپ نشاندہی کر دیں کہ رشوت کہاں مانگی گئی ہے۔ الٹا آپ نے ایک صحافی کا نمبر پبلک کرکے اس کی جان کو خطرے میں ڈالا ہے اس پر ایف آئی اے سائبر کرائم کو حرکت میں آنا چاہیے۔
فیصل رانجھا نے کہا کہ صحافی نے تمیز کے دائرے میں رہتے ہوئے صرف حقائق بیان کیے ہیں، مشال یوسفزئی کے الزامات کے باوجود انہوں نے کوئی بدتمیزی نہیں کی لیکن وزیر صاحبہ نے انتہائی بدتہذیبی کا مظاہرہ کیا، انہوں نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ یہ تحریک انصاف کا کلچر ہے، مہذب معاشروں میں ایسے لوگ دوبارہ سیاست نہیں کرتے۔
احتشام الحق نے کہا کہ آپ ایک خاتون صحافی کا نمبر کیسے پبلک کرسکتی ہیں کیا آپ کو اخلاقیات کا کچھ پتہ ہے؟ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ علی امین گنڈاپورکو کیا ہوگیا ہے۔ احتشام الحق نے مشال یوسفزئی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آپ غلطی پر غلطی کیے جا رہی ہیں۔ صاف کہہ دیں کہ غلطی ہوئی ہے، آئندہ نہیں کروں گی۔ اور اگر پریشر ہینڈل نہیں کرسکتی تو استعفٰی دے دیں۔
رائے ثاقب کھرل لکھتے ہیں کہ مشال یوسفزئی کی جانب سے خاتون صحافی پربے بنیاد الزام پر الزام لگایا جا رہا ہے۔