36 سال تک صبر کرنے کے بعد دوسری شادی کیسے ہوئی؟ اداکارہ بشریٰ انصاری کا انکشاف


لاہور (قدرت روزنامہ)پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے مداحوں کی پُر زور فرمائش پر انہیں اپنے شوہر اقبال حسین سے ملوا دیا۔یو ٹیوب چینل پر کیے جانے والے اپنے وی لاگ میں اداکارہ بشریٰ انصاری پہلی بار اپنے شوہر اقبال حسین کو سامنے لے آئیں۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ آپ سب مجھ سے سوالات پوچھتے رہتے ہیں کہ آپ کے شوہر کہاں ہیں؟ کیا آپ اکیلی رہتی ہیں؟ تو آج آپ کے تمام سوالات کے جواب پیش ہیں۔
اپنے وی لاگ میں دونوں میاں بیوی کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں کسی بھی بڑی عمر کی خاتون یا مرد کی شادی کو جرم تصور کیا جاتا ہے جو کسی طرح بھی لائق تحسین نہیں۔ اداکارہ نے بتایا’ ہم ایک ڈرامے کی شوٹنگ کررہے تھے۔ اس دوران ڈائریکٹر اقبال حسین نے مجھے پرپوز کیا اور کہا کہ ہم دونوں اکیلے رہتے ہیں، کیوں نہ زندگی ایک ساتھ گزاری جائے، اس لیے ہمیں شادی کر لینی چاہیے‘۔
بشریٰ اقبال کا کہنا تھا’ دوسری شادی کرنا بہت مشکل فیصلہ تھا، شروع میں تو میں شادی کے لیے راضی نہیں تھی لیکن پھر قریبی دوستوں اور عزیز و اقارب کے سمجھانے پر میں نے شادی کا فیصلہ کرلیا۔ میرے خاندان کے علاوہ شوبز انڈسٹری کی دوستوں نے بھی اس فیصلے میں اقبال ہی کی حمایت کی اور اس فیصلے پر عمل درآمد کرنے میں ڈیڑھ سال کا عرصہ لگا کیونکہ میں ذہنی طور پر تیار نہیں تھی‘۔
بشریٰ انصاری کے شوہر اقبال حسین نے کہا’ میں سنبل آپا، اسماء عباس کے شوہر اور نیلم آپا کا شکرگزار ہوں کہ جنہوں نے میرا ساتھ دیا اور بشریٰ کو مجھ سے شادی کے لیے راضی کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے بچے بیرونِ ملک مقیم ہیں اور وہ ہمارے اس فیصلے سے بہت خوش ہیں کہ ہم نے ایک ساتھ زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا‘۔
یاد رہے کہ بشریٰ انصاری نے پہلی بار جنوری 2020 میں ایک انٹرویو میں اپنی طلاق پر کھل کر بات کی تھی اور بتایا تھا کہ انہیں طلاق لیے ہوئے کافی عرصہ گزر چکا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے دسمبر 2020 میں ایک اور انٹرویو میں بتایا تھا کہ شادی کے کچھ عرصہ بعد ہی وہ طلاق لینا چاہتی تھیں لیکن بچوں کی وجہ سے انہوں نے 36 سال صبر کیا اور بچوں کے ہاں بچے ہونے کے بعد طلاق لی‘۔
بشریٰ انصاری کی اقبال حسین سے دوسری شادی کی خبریں پہلی بار نومبر 2019 میں سامنے آئی تھیں اور اس وقت ڈرامہ نگار اقبال حسین نے اداکارہ سے دوسری شادی کی خبروں کی تردید کی تھی۔