بارشوں سے تباہی جاری، چمن اور آزاد کشمیر میں 15 افراد جاں بحق
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بلوچستان میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، صوبے میں حادثات کے نتیجے میں مزید 7 افراد جاں بحق ہو گئے۔
گزشتہ ہفتے شروع ہونے والی بارش کے بعد سے اب تک چھتیں گرنے، آسمانی بجلی گرنے اور دیگر حادثات کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہو چکے ہیں۔
ادھر آزاد کشمیر میں بارش سے متعلقہ 2 مختلف حادثات کے نتیجے میں کم از کم 8 افراد جاں ہو گئے ہیں۔
بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں گزشتہ روز 7 اموات رپورٹ ہوئیں۔
ڈپٹی کمشنر چمن اطہر عباس راجا نے بتایا کہ جاں بحق افراد میں 4 خواتین اور 2 بچے بھی شامل ہیں، جن کی کار سیلاب میں بہہ گئی تھی۔
انہوں نے ڈان کو بذریعہ ٹیلی فون بتایا کہ گردونواح کے پہاڑوں پر ہونے ولی شدید بارش کے سبب آنے والے سیلاب میں بڑی تعداد میں کچے مکانات بھی تباہ ہو گئے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ سیلاب کے سبب سڑکوں کو بھی بے پناہ نقصان پہنچا ہے، جبکہ چمن کا بلوچستان کے دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بھی معطل ہو گئی ہے۔
ریلوے ٹریک بھی متاثر ہوا، جس سے کوئٹہ اور چمن کے درمیان ٹرین سروس معطل ہوگئی، اسی طرح سبی-ہرنائی سیکشن میں سپنتنگی کے علاقے میں ایک اور ٹریک کو نقصان پہنچنے سے سبی اور ہرنائی کے درمیان ٹرین سروس بھی معطل ہے۔
گزشتہ کئی دنوں سے گرج چمک کے ساتھ تیز بارش کے سبب بلوچستان کے ضلع ہرنائی کا کوئٹہ اور دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے کیونکہ سیلاب کے نتیجے میں رابطہ سڑکیں تباہ ہو گئیں۔
اورماڑہ اور بسول کے درمیان کوسٹل ہائی وے پر پل گرنے سے مکران ڈویژن کا بھی کراچی سے رابطہ منقطع ہوگیا۔
کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی موسلادھار بارش کے سبب چمن میں ایک چھوٹا ڈیم پھٹ گیا، جس کی وجہ اس میں ضرورت سے زیادہ پانی کا آنا تھا۔
حکام نے بتایا کہ سرحدی شہر کے مضافات میں پڈو ڈیم ٹوٹنے سے پرانے اور نئے چمن میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔
پانی نے گھروں کو بھی تباہ کر دیا، جس کے سبب مجبوراً لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہوئے۔
لیویز کے ایک سینئر حکام نے بتایا کہ چمن بائی پاس پر شورم میں کھڑی 8 گاڑیاں بھی سیلاب میں بہہ گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اربن فلڈنگ کی وجہ سے چمن میں نظام زندگی درہم برہم ہو گیا، روغانی روڈ، کلی روز الدین، کلی صالح زئی اور دیگر علاقے بری طرح متاثر ہوئے اور درجنوں مکانات کو نقصان پہنچا۔
حکام نے بتایا کہ فرنٹیئر کور، لیویز اور مقامی انتظامیہ کے اہلکاروں نے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں اور پھنسے ہوئے خاندانوں کو منتقل کر رہے ہیں۔
اورماڑہ، پسنی، جیوانی، زیارت، لورالائی، موسی خیل، بارکھان، ڈیرہ بگٹی، کوہلو، سبی، بولان، نوشکی، دالبندین، واشک، پنجگور اور سرحدی علاقوں میں بھی موسلا دھار بارش سے مکانات اور سڑکوں کی تباہی کی رپورٹس ہیں۔
آزاد کشمیر میں 8 جاں بحق
زاد کشمیر میں موئیاں کھاکھیاں کے قریب شدید بارش کے دوران ایک پھسلن سڑک پر گرنے سے کم از کم 7 افراد جاں بحق اور 14 زخمی ہو گئے۔
مظفر آباد ایس ایس پی یٰسین بیگ نے بتایا کہ ایک کوچ گڑھی دوپٹہ سے پہاڑی گاؤں کائی منجا جا رہی تھی کہ شام 6 بجے کے قریب حادثے کا شکار ہو گئی۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ گاڑی اوور لوڈ تھی، جو سینکڑوں فٹ نیچے کھائی میں جا گری، جس کے نتیجے میں 4 مسافر موقع پر ہی چل بسے تھے جبکہ دیگر کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔
ایس ایس پی یٰسین بیگ کا کہنا تھا کہ 2 مزید متاثرین زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئے تھے، مزید بتایا کہ 2 مزید افراد کی حالت تشویشناک ہے۔
ریسکیو اہلکار نے بتایا کہ بس نیچے گرتے ہوئے ایک جھونپڑی سے بھی ٹکرائی، مزید کہا کہ جھونپڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی تھی، جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور دیگر زخمی ہو گئے تھے۔
ایک علحیدہ حادثے میں مظفر آباد ۔ مانسہرہ روڈ پر مٹی کا تودہ گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا، جبکہ ڈرائیوروں اور مقامی لوگوں نے ٹنل کی تعمیر کے خلاف احتجاج کیا۔
صدر پولیس کے ایس ایچ او منظر چغتائی نے بتایا کہ سبزیوں سے لدا ایک منی ٹرک مٹی کے تودے کی زد میں آنے کے بعد سڑک سے گر گیا، جس سے ٹرک ڈرائیور نے موقع پر ہی دم توڑ دیا۔