ہمیں تھوڑی سی ’لیول پلیئنگ فیلڈ‘ تو دیں پھر پتا چل جائے گا ہماری تحریک کیسی ہے، علی محمد خان


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے سینیئر رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے صدر آصف علی زرداری کی مفاہمت کی پیش کش اس لیے مسترد کی کہ وہ تو حکومت اور پوری ریاست کی نمائندگی کرتے ہیں، مفاہمت کے لیے حکومت پہلے ماحول تو بنائے۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی کارکن مفاہمت کے راستے سےانکار نہیں کرتا، لیکن ایک جانب حکومت نے عمران خان جو اس وقت ملک کی سب سے بڑی جماعت کی نمائندگی کرتے ہیں ان کو جیل میں رکھا ہوا ہے، شاہ محمود قریشی پر غداری کے مقدمات ہیں، پرویز الہٰی، یاسمین راشد جیل میں ہیں، ایسے میں مفاہمت کی بات کیسے کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کے رہنما جیل میں ہیں اور پورے ملک میں پی ٹی آئی کے دفاتر کو کھلنے نہیں دیا جا رہا، ملک میں دفعہ 144 تک لگا دیا جاتا ہے تو ایسے میں مفاہمت کی کوئی بھی بات آگے نہیں بڑھ سکتی۔
ایک سوال کے جواب میں علی محمد خان نے کہا کہ ایسا بالکل نہیں ہے کہ تحریک انصاف کے احتجاج سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا، رمضان میں پی ٹی آئی کا مثالی احتجاج ہوا، جہاں بھی جلسہ کرتے ہیں وہاں دفعہ 144 اور نئے نئے قانون نافذ کر دیے جاتے ہیں، ہم کہتے ہیں ہمیں تھوڑی سی ’لیول پلیئنگ فیلڈ‘ تو دیں پھر پتا چل جائے گا کہ ہماری تحریک کیسی ہے۔
فیض حمید اور فیض آباد دھرنا کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں علی محمد نے کہا کہ اس دھرنے کو ہوئے 7 سال گزر گئے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو سمیت 60 اور 70 سالوں سے مقدمات کے فیصلہ نہیں ہو رہے ہیں، آپ دھرنے کو لے کر بیٹھ گئے ہیں۔
ملک میں ریکارڈ دھاندلی ہوئی، ملک کی سب سے بڑی جماعت کے سربراہ پر قاتلانہ حملہ ہوا، اس کی تحقیقات کیوں نہیں ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کب تک یرغمال رہے گی؟، جہاں سے جمہوریت یرغمال ہو رہی ہے، اس جانب عمران خان کے واضح اشارے ہیں، وہاں سے اس بات کی وضاحت سامنے آنی چاہیے کہ جمہوریت کیوں یرغمال ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومت ہونے کے باوجود کہیں نظر نہیں آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ جیسی صورت حال میں حکومت یا ملک نہیں چلتے، ملک میں سیاسی استحکام کہیں نظر نہیں آ رہا ہے۔ سب سے پہلے جو سب سے بڑا مسئلہ ہے اسے حل کیا جائے، پی ٹی آئی کا چوری کیا ہوا مینڈیٹ اسے واپس دیا جائے اور پھر مفاہمت کی بات کی جائے۔
علی محمد خان کا کہنا ہے کہ ایسا کبھی نہیں ہوسکتا کہ ایک جانب ہمیں دیوار سے لگایا جا رہا ہو اور دوسری جانب ہمیں یہ کہا جائے کہ آپ آصف زرداری کے ساتھ بیٹھ کر مفاہمت کی بات کریں۔
شعیب شاہین کے دعوے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں علی محمد خان نے کہا کہ شعیب شاہین سینیئر ترین وکیل ہیں انہوں نے حسان نیازی اور دیگر کی گمشدگی کی جو بات کی ہے وہ انہیں ان کے گھر سے معلوم ہوئی ہو گی، اب ان کی گمشدگی کی وضاحت کون کرے گا؟
علی محمد خان نے کہا کہ عمران خان آئندہ فل مینڈیٹ کے ساتھ آئیں گے، آصف علی زرداری تو اس وقت اچھا کھیل رہے ہیں، میاں صاحب! کا پورا خاندان آصف علی زرداری کے نرغے میں آیا ہوا ہے۔
علی محمد خان نے کہا کہ اب ہمیں 9 مئی کے دائرے سے نکل کر آگے جانا چاہیے، میں کسی کے عمل کی حمایت نہیں کر رہا ہوں لیکن جن نوجوان لڑکے اور لڑکیوں سے غلطیاں ہوئی ہیں، انہیں سزا بھی مل چکی ہے، انہیں جیل سے رہا کر کے واپس قومی دھارے میں شامل کیا جانا چاہیے۔