ٹرمپ کے خلاف عدالتی کارروائی کے دوران عدالت کے باہر ایک شخص کی خودسوزی کی کوشش


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدالتی کارروائی کے دوران ایک شخص نے عدالت کے باہر خود سوزی کی کوشش کی ہے۔
امریکی حکام کے مطابق عدالت کے باہر خود سوزی کرنے والے شخص کی شناخت فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ میکسویل آزاریلو کے نام سے ہوئی ہے، اس کی حالت تشویشناک ہے۔
حکام کے مطابق خود سوزی سے پہلے میکسویل ایک پلے کارڈ تھامے ہوئے تھا جس پر لکھا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے صدر جو بائیڈن ہی کے ساتھ ہیں اور وہ دونوں مل کر فاشزم پھیلانا چاہتے ہیں۔ خود سوزی سے قبل میکسویل نے پمفلٹ بھی پھینکے تھے۔
حکام کا کہنا تھا کہ خود سوزی کرنے والے شخص نے خود کو انویسٹی گیٹو ریسرچر قرار دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ خودسوزی کا مقصد لوگوں کی توجہ دلانا ہے کہ امریکی شہری مطلق العنانیت کے متاثر ہیں اور امریکی حکومت بہت سے اتحادیوں کے ساتھ مل کر دنیا میں فاشزم پھیلانے والی ہے۔
پولیس نے خودسوزی کرنے والے شخص کو سازشی نظریات کا پرچار کرنے والا قراردیتے ہوئے کہا کہ خودسوزی کی کوشش کرنے والے کا مقصد ٹرمپ کے حامیوں یا احتجاج کرنے والوں کو ہدف بنانا نہیں تھا۔
یاد رہے کہ میکسویل نے خود سوزی کی کوشش ایسے وقت میں کی جب سابق صدر ٹرمپ کے خلاف مقدمے کی 12 رکنی جیوری اور 6 متبادل افراد چننے کا عمل مکمل ہوا تھا، جیوری میں سیلز پروفیشنل، سافٹ وئیر انجنیئر، انگلش ٹیچر، بینکر اور وکلا شامل ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ پیر کو عدالت میں پیش ہوں گے اور پیشی کے موقع پر دلائل کا آغاز اور ممکنہ طور پر پہلا گواہ طلب کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سابق صدر ٹرمپ کو 2016 کے الیکشن سے پہلے اسٹارمی ڈینئلز کے معاملے میں اپنے کاروباری معاملات چھپانے سے متعلق 34 الزامات کا سامنا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے مقدمے کو حریفوں کی جانب سے سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔