نیسلے کی تیار کردہ بچوں کی خوراک سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)دنیا کی سب سے بڑی اشیائے خورونوش کی کمپنی نیسلے کی جانب سے غریب ممالک میں فروخت ہونے والے بچوں کے دودھ اور اناج کی مصنوعات میں چینی اور شہد شامل کرنے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
بچوں کی خوراک میں مٹھاس کا یہ استعمال موٹاپے اور دائمی بیماریوں کو روکنے کے بین الاقوامی رہنما اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔نیسلے کمپنی کی جانب سے بچوں کی خوراک سے متعلق یہ خلاف ورزیاں صرف ایشیائی، افریقی اور لاطینی امریکی ممالک میں پائی گئیں۔سوئس تحقیقاتی تنظیم پبلک آئی کے مہم چلانے والوں نے ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکا میں فروخت ہونے والی سوئس ملٹی نیشنل کمپنی کے بچوں کے کھانے کی مصنوعات کے نمونے جانچ کے لیے بیلجیئم کی لیبارٹری میں بھیجے۔
مصنوعات کی پیکیجنگ کے نتائج اور جانچ سے پتا چلا کہ نیڈو (دودھ) اور سیریلیک کے نمونوں میں سکروز یا شہد کی شکل میں چینی شامل کی گئی ہے۔نیڈو دودھ کا ایک فارمولہ برانڈ ہے اور ایک سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں کیلئے فروخت کیا جاتا ہے جبکہ سیریلیک ایک سیریل ہے جو 6 ماہ سے 2 سال تک کے بچوں کیلئے تیار کیا جاتا ہے۔
اس کے برعکس برطانیہ سمیت نیسلے کی مرکزی یورپی منڈیوں میں فروخت ہونے والے چھوٹے بچوں کے فارمولوں میں کوئی چینی شامل نہیں کی جاتی۔ البتہ بڑے بچوں کیلئے بنائے جانے والے کچھ سیریلز میں چینی شامل ہوتی ہے، لیکن 6 ماہ اور ایک سال کے درمیان کے بچوں والی مصنوعات میں ایسی کوئی چیز نہیں ہوتی۔
یورپی خطے کے عالمی ادارہ صحت کے رہنما اصولوں میں کہا گیا ہے کہ 3 سال سے کم عمر بچوں کے لیے کسی بھی کھانے میں کسی بھی قسم کی شکر یا میٹھا کرنے والے اجزا کی اجازت نہیں ہے۔اگرچہ دیگر خطوں کے لیے خاص طور پر کوئی رہنما ہدایت نہیں دی گئی تاہم محققین کا کہنا ہے کہ یورپی دستاویز دنیا کے دیگر حصوں کے لیے یکساں طور پر قابل اطلاق ہے۔