مخالف امیدوار ہار دیکھ کر ڈی آر او پر دباﺅ ڈالنا چاہتا ہے، ماضی میں بھی یہ دھاندلی سے جیتے، میر شفیق مینگل


خضدار(قدرت روزنامہ)جھالاوان عوامی پینل کے سربراہ میر شفیق الرحمان مینگل نے وڈھ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ عوام انقلاب لانے کے لئے بے تاب ہے اور وہ اس بار ووٹ کی پرچی کے ذریعے ہی برسوں کی غلامی کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خیر باد کہہ کر سرداریت سے آذادی حاصل کرلیں گے، عوام کے جم غفیر اور ہمیں ملنے والی پذیرائی کو دیکھ نام نہاد سردار نے واویلا شروع کردیا ہے کبھی ریاست تو کبھی انتظامیہ پر الزام لگاکر شکست کی ذلت سے بچنا چاہتاہے اگر انہیں مقابلہ کرنا ہے تو وہ میدان میں آکر مقابلہ کرے انہیں لگ پتہ جائیگا، بلیک میلنگ اور آنسو بہانے سے کبھی بھی نیک نامی نہیں ملتی ہے اور نہ ہی کامیابی ملتی ہے ایسا کرنے سے ہمیشہ رسوائی مخالف کا مقدر بن جاتا ہے۔جلسہ عام سے خطاب دیگر اتحادی جماعتوں کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا مسلم لیگ (ن) رہنمائ سردار نعمت اللہ خان تمرانی، میر علم خان تمرانی،جماعت اسلامی خضدار کے امیرمولانا محمداسلم گزگی کوئٹہ زون سے میر ندیم الرحمان بلوچ، حاجی میر محمد صادق بارانزئی، عبدالقادر گزگی، ڈاکٹر حبیب اللہ خدرانی، جان بلوچ شیخ، مولانا علی محمد مینگل، میرابرارالحق گزگی و دیگرنے وڈھ میں انتخابی مہم کے آخری دن عوامی جلسہ عام سے خطاب کیا۔ جلسہ سے جھالاوان عوامی پینل کے سربراہ میر شفیق الرحمن مینگل کا خطاب کرتے ہوئے مذید کہنا تھاکہ ہم حق پر ہیں اور یہ ایک حقیقت ہے کہ حق ہمیشہ غالب ہی رہیگا جب بھی حق سامنے آیا تو باطل کو بھاگنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ملا۔میرے ہمدردوں کو اللہ نے توفیق دی ہے کہ وہ ہمیشہ فرنگیوں کے سامنے کھڑے رہ کر ثابت قدم رہے ہمارا مقابلہ مودی کے نمائندوں سے ہے جنہوں نے ہمیشہ عوام کو غلام بناکر ان کو پسماندہ رکھا ان کو غلام بنایا۔ مخالف امیدوار ہار دیکھ کر ڈی آر او پر دباو¿ ڈالنا چاہتا ہے ماضی میں مخالف جماعت دھاندلی کی بنیاد پر کامیاب ہوتی رہی ہے۔ اس بار ان کی دھاندلی کے تمام راستے بند کردیئے گئے ہیں۔ مخالف جماعت کو عوامی سپورٹ حاصل نہیں ہے تب ہی تو مذہبی اور سیکولر جماعت کے پیچھے چھپ رہی ہے۔21 اپریل کو انہیں ایسا کرنے نہیں دیں گے اور ان کی دھاندلی کے تمام وارداتوں کی نشاندہی ہوچکی ہے مخالف امیدوار ہمیشہ دھاندلی کے ذریعے کامیاب ہوکر وڈھ کے عوام کا استحصال کرتا رہاہے۔ گنتی کے لوگ سامنے بٹھاکر واویلا کرنے اور پریس کانفرنس کے ذریعے ووٹرز پر دباو¿ نہیں ڈالا جاسکتا ہے۔ہماری یہ عادت نہیں کہ منشی کے چمچوں کا جواب دیں اور اپنا وقت ضائع کریں میں اس سردار کو چیلنج کرتا ہوں یہ پاکستان کے میڈیا پر آئے اور مجھ سے مناظرہ کرے میں اسکو اچھی طرح سے جواب دونگا۔یہ وہ سردار ہے مشرف نے جس گھیرا تنگ کیا تو یہ بھاگم بھاگ ہمارے پاس آیا کہ مجھے بچاو¿ اور میرے والد محترم میر محمد نصیر مینگل نے اسے بچایا اس احسان فراموش کو ہمارے بزرگوں نے پناہ دی اسکو مشرف سے بچایا کہ یہ سدھر جائے گا مگر اسکی وہی روش برقرار رہی منشی نے جام آف لسبیلہ کو دھوکہ دیا اور نواب اکبر خان بگٹی بھی دھوکہ دیا جب نواب اکبرخان بگٹی مارا گیا تو اس منشی نے کیا کردار ادا کیا وہ سارا بلوچ قوم جانتا ہے بلوچ قوم کو ننگ و ناموس کے مقدس نعرہ کے زریعہ ورغلاجا بلوچ خواتین کو اسلام آباد لانگ مارچ کرایا اور بلوچ خواتین بلوچ سخت وقت آیا تو منشی خان چھپ گیا ہے اور اب جب کہ منشی کو پی بی 20 پر ہار وضع نظر آنے لگا تو نام نہاد ننگ و ناموس کے وارث پھر سے بلوچی روایات کا جنازہ نکالتے ہوئے ہماری ماو¿ں اور بہنوں کو سرکوں پر نکالا ہے شرم آنی چاہئے منشی کو اور ا±ن کے اتحادی پیٹ پرست ملاو¿ں کو جو کہ دینی جماعت کا نام بدنام کررہے ہیں جو کہ قرآن پاک کا نام استعمال کرکے چور اور ڈاکو کیلئے اسمبلی تک پہنچا رہے ہیں یہاں کے تمام اقوام نے اس سردار کو سر سے پیر تک جان چکے ہیں یہ سب کے ساتھ جھوٹ فریب کیساتھ پیش آتا رہا اب یہ حیران ہے کہ کیا نیا جھوٹ لاو¿ں جسکی بنیاد پر ووٹ حاصل کرسکوں، انہوں نے وڈھ کے عوام کو ورغلا کر کرم خان کو مارنے کیلئے بھیجا اور خود جاکر ہسپتال میں داخل ہوا تاکہ کسی کو شک نہ ہو کہ یہ منافقت ہم نے کیا ہے اسکا کام یہی ہیکہ اقواموں کو ایک دوسرے سے لڑا کر ان پر حکمرانی کرتا رہے اس نے بلوچ اقوام کو قومی حقوق کے نام پر ورغلایا اور کہا پنجابی تمھارا دشمن ہے یہاں یہ لوگ روڈ ہسپتال ودیگر ترقیاتی کام کے بہانے تمھاری عورتوں کو اٹھاکر لے جائینگے اسی طرح اس نے ایک قومی جنگ چھیڑ دیا اور خود بھاگ کر لندن میں بیٹھ گیا اور یہاں بلوچ نوجوان پہاڑوں پر جاکر تخریب کاری شروع کردی اور کئی نوجوان بغاوت میں چلے گئے انکے خاندان اجڑ گئے انکی جائیدادوں کو خود اپنے قبضہ میں لیکر ہڑپ کیا۔حاجی جنگی خان پر جنگ مسلط کرکے اسکے آباو¿اجداد کی زمینوں کو قبضہ کیا۔میر شفیق الرحمان مینگل کا کہنا تھا کہ قرآن پاک کے آیت کا مفہوم ہیکہ حق آیا اور باطل بھاگ گیا اور باطل کا مزاج بھی ایسا ہیکہ وہ بھاگ جاتا ہے اور حق سچ ہمیشہ قائم رہتا ہے بیشکآج فلسطین میں جو ظلم ہورہا ہے وہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہے کیونکہ ہم مسلمان اپنی آنکھیں بند کیئے ہوئے ہیں اگر ہم ہر ظلم پر ایسے چپ رہے اور یہ سمجھتے رہے کہ ہم اس سے مبرا ہیں بلکل ایسا نہیں ہے ظلم پر خاموش ظلم کو بڑھاوا دینا ہے اور ظلم کا شکار فلسطینی ہمارے بھائی ہمارے مائیں بہنیں اور ہمارے بچے ہیں میر شفیق الرحمن نے علمائے حق سے التجاءکرتے ہوئے کہا کہ ہر عوامی اجتماع جمعہ کے خطبے میں فلسطینیوں کو یاد کرے ا±ن کیلئے دعا کرے بحیثیت مسلمان ہمیں ظلم پر خاموشی اختیار نہیں کرنا چاہئے جتنی طاقت رکھ سکتے ہو ظلم کیخلاف آواز بلند کرو انہوں نے کہا حکومت وقت سے ہاتھ جوڑ اپیل کرتا ہوں کہ فلسطینی مسلمانوں کیلئے بھرپور آواز بلند کرے اور انکی ہرطرح کی مدد کرو اور اسرائیل کو اس مظالم کیخلاف باقاعدہ خط لکھو اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرو تاکہ فلسطینی مسلمان اسرائیل کی مظالم سے نجات پا سکیں قبلہ اول کی حفاظت کرنا ہم سب مسلمانوں کا فرض ہے ہم اپنے خون کا آخری قطرہ بیت المقدس کی ناموس کیلئے قربان کرینگے غزہ کے مجاہدین کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائینگے ہم فلسطینی مظلوم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔